کراچی (نیوزڈیسک)بھارتی میڈیا کے مطابق جماعت الدعوۃاور لشکر طیبہ کے ساتھ تعلق رکھنے کے الزام میں پاکستان کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کے بھارتی اقدام کو روس نے مسترد کرتے ہوئے بھارتی موقف کی حما یت سے انکا کردیا۔ برسبین میں بھارتی موقف کی حمایت سے روسی انکار نے نئی دہلی میںبے چینی پیداکردی ہے۔ماضی میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں کشمیر کی قراردادوں کو تسلسل سے ویٹو کرنے اور بھارت کے موقف کی ہمیشہ حمایت کرنے والے روس نے بھارت کو پریشانی سے دوچار کردیا ہے۔معروف تجزیہ نگاررفیق مانگٹ کے مطابق سرکاری ذرائع کے مطابق روس بھارت کی پوزیشن کونازک بنا دے گا ۔بھارتی اخبار”ٹائمز آف انڈیا “ اور ”اکنامک ٹائمز“کے مطابق بھارت نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے اجلاس میں پاکستان پردہشت گردوں کی معاونت اور پشت پناہی کاالزام عائدکیا ، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا نے بھی پاکستان کا ساتھ دیتے ہوئے بھارتی اقدام کی مخالفت کی تھی۔ اخبار کے مطابق روس کا موقف تناظر کے بغیر نہیں ہے۔گزشتہ سال بھارت نے پاکستان کو اسلحہ فروخت کرنے کے ماسکو کے فیصلے پر ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔ نئی دہلی ماسکو سے یقین دہانی چاہتا ہے کہ اسلام آباد کے ساتھ فوجی تعاون کے حالیہ معاہدے بھارت کے بنیادی سلامتی کے مفادات کو نقصان نہیں دیں گے۔ پاک فوج کے سربراہ نے حال ہی میں دفاعی تعاون مذاکرات کے لئے ماسکو کا دورہ کیا۔نئی دہلی کو دو دیگر ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کے بارے میں کچھ نہیں کہنا تھا وہ یہ توقع رکھتا ہے کہ روس بھارت کے ساتھ دہائیوں پرانے اور آزمودہ تعلقات سے غافل نہیں ہوگا۔پاکستان کے ساتھ روس کے دفاعی معاہدے کا فیصلہ امریکہ کے ساتھ بھارت کے قریبی تعلقات کے اقدام کا ردعمل ظاہر ہونا لگتاہے۔ماسکو نے محسوس کیا کہ پاک افغان خطے میں دہشت گردوں کا مقابلہ کرنے اور افغانستان میں منشیات کی تجارت کو کنٹرول کرنے کے لئے اسے پاکستان کی ضرورت ہے۔وزیر اعظم نریندر مودی اوفا میں BRICS اور شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس کے موقع پر روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ بات چیت کریں گے اور بات چیت کے اہم نکات میں انسداد دہشت گردی تعاون ہوں گے۔ BRICS بھی داعش کے خطرات کے ساتھ نمٹنے گا۔ افغان مسئلہ بھی پوٹن مودی بات چیت کا حصہ ہوگا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق بھارت نے 25جون کو برسبین میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے اجلاس میں پاکستان پردہشت گردوں کی معاونت اور پشت پناہی کرنے کاالزام عائدکیا کہ حافظ محمدسعید کے خلاف کارروائی سے گریز کیا جارہاہے اورپاکستان میں کئی تنظیمیں کھلے عام فنڈ ریزنگ کررہی ہیں۔اجلاس میں امریکہ نے بھی بھارت کے موقف کی حمایت کی اورمطالبہ کیا کہ پاکستان دہشت گرد عناصر کی پشت پناہی سے گریزکرے۔تاہم چین نے بھارت کے اس موقف کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا تھا پاکستان دہشت گردی کے خلاف موثرکردارادا کررہاہے۔ پاکستان نے منی لانڈرنگ کے خلاف بھی اقدامات کیے ہیں اور اس کی رپورٹ ایشیاپیسیفک گروپ کو بھی پاکستان کالعدم لشکرطیبہ سمیت دیگرتنظیموں کے خلاف کارروائی میں سنجیدہ نہیں ۔پاکستان نے ابھی تک لشکرطیبہ اوراس کے اتحادی گروپوں کے خلاف کارروائی نہیں کی اور ان کے اثاثے منجمد نہیں کیے۔