اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد انتظامیہ نے فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے خلاف تحریک لبیک پاکستان کے احتجاجی مظاہروں کے پیش نظر فیض آباد میں پولیس، رینجرز اور فرنٹیئر کور کے 3 ہزار 113 سیکیورٹی اہلکاروں کو تعینات کردیا گیا۔گزشتہ روز راولپنڈی میں منعقد ریلی میں بڑی تعداد نے شرکت کی تھی جو پیر کو بھی جاری رہی اور ریلی کے شرکا نے
روڈ بلاک کردیا جس کے باعث لوگوں کو دارالحکومت میں داخل ہونے میں دشواری کا سامنا رہا۔15نومبر کو اسلام آباد کے سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (آپریشنز) کے دفتر سے جاری نوٹی فکیشن میں پرتشدد واقعات کے پیش نظر دارالحکومت میں سیکیورٹی کے تفصیلی انتظامات کا تذکرہ کیا گیا۔نوٹی فیکیشن میں کہا گیا کہ ‘توقع کی جارہی ہے کہ ریلی میں شامل شرکا پرتشدد واقعات کے مرتکب ہوسکتے ہیں اور وہ ضلعی انتظامیہ سے کیے گئے وعدے توڑ کر فرانسیسی سفارت خانے کی طرف بڑھ سکتے ہیں۔اسلام آباد کی انتظامیہ کے سینئر افسران نے گزشتہ روز احتجاجی ریلی کے لیے حفاظتی انتظامات طلب کرنے کے بعد ٹی ایل پی رہنماؤں سے رابطہ کیا تھا۔مظاہرین حکومت سے مطالبہ کررہے ہیں کہ وہ فرانس سے پاکستان کے سفیر کو واپس بلائے اوراسلام آباد میں فرانسیسی سفیر کو ملک بدر کرے۔ذرائع نے بتایا کہ افسران نے ٹی ایل پی کے رہنماؤں اور ریلی کے منتظمین کو کورونا وائرس کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر قائل کرنے کی کوشش کی تھی کہ اسلام آباد سمیت پورے ملک میں کووڈ 19 پھیل رہا ہے۔ایس ایس پی آپریشنز کے جاری کردہ نوٹی فکیشن میں سیکیورٹی عہدیداروں کو شہریوں کی حفاظت، اہم سرکاری تنصیبات، عوامی نظم و ضبط کی بحالی اور مبینہ طورپر دہشت گردی کے حملوں کے سدباب کی ہدایت کی گئی۔تیسرے دن بھی اسلام آباد اور راولپنڈی میں موبائل سگنل معطل رہے اور فیض آباد انٹر چینج جانے والی سڑکوں کے ساتھ اسلام آباد کے انٹری پوائنٹس کو کنٹینرز رکھ کر بلاک کردیا گیا۔نجی ٹی وی کے مطابق دوسری جانب وزارت داخلہ کی جانب سے گائیڈ لائن میں راولپنڈی اور اسلام آباد انتظامیہ کو ٹی ایل پی سے مذاکرات کی ناکامی پر مکمل آپریشن کا اختیار دے دیاگیا ،گائیڈ لائن کے مطابق احتجاجی شرکا کو اسلام آباد میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائیگی ۔وزیراعظم عمران خان نے بھی فیصلے کی توثیق کر دی۔