قاہرہ (نیوزڈیسک )مصرکے فوجی پس منظر کے حامل صدر فیلڈ مارشل عبدالفتاح السیسی نے گذشتہ روز شورش زدہ علاقے جزیرہ سینا کا دورہ کیا۔ شمالی سینا کے دورے کے دوران صدر السیسی نے فوجی وردی زیب تن کر رہی تھی۔ ملک کا صدر منتخب ہونے کے بعد صدر السیسی کو پہلی بار فوجی یونیفارم میں دیکھا گیا ہے۔ یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ مصر اس وقت حالت جنگ میں ہے۔ صدر السیسی نے جزیرہ سینا کیدورے کے دوران فوجی افسروں اور جوانوں سے ملاقات کی۔ اس موقع پر صدر کو جزیرے میں ہونے والی دہشت گردوں کی کارروائیوں اور ان کے رد عمل میں فوجی آپریشن کے بارے میں تفصیلی بریفنگ بھی دی گئی۔خیال رہے کہ صدر السیسی نے جزیرہ سینا کا ایک ایسے وقت میں دورہ کیا ہے جب وہاں پر دو روز قبل ہونے والی دہشت گردی کے واقعات میں الشیخ زوید اور رفح کے مقامات پر کئی فوجی ہلاک اور زخمی ہوگئے تھے۔ ان حملوں کی ذمہ داری دولت اسلامیہ عراق وشام “داعش” نے قبول کی تھی۔اس موقع پر فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے صدر السیسی نے کہا کہ جن دہشت گردوں نے گذشتہ ہفتے شمالی سینا میں فوجی چوکیوں پر بزدلوں کی طرح چھپ کر حملہ کیا وہ جزیرے میں اسلامی مملکت کے قیام کا خواب دیکھ رہے ہیں لیکن ہماری بہادر افواج نے دہشت گردوں کو ناقابل یقین جانی نقصان سے دوچار کیا ہے۔اس موقع پر مصر صدر نے فوج کے ہاتھوں برطرف کیے گئے منتخب صدر محمد مرسی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ اخوان المسلمون سے تعلق رکھنے والے محمد مرسی “مذہبی فاشٹ” تھے۔ انہوں نے دہشت گردوں کو خصوصی پیغام میں کہا کہ وہ جزیزہ سینا میں خلافت اسلامی کے قیام کے خواب دیکھنا چھوڑ دیں۔ پچھلے دو سال سے وہ جزیرہ نما سینا میں طاقت کے استعمال کی کوشش کررہے ہیں مگر مصری فوج نے ان کی سازشیں ناکام بنا دی ہیں۔صدر السیسی نے کہا کہ گذشتہ بدھ کو فوج کی کارورائی میں مارے جانے والے دہشت گردوں کی تعداد 200 سے زیادہ تھی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری مسلح افواج دفاع وطن کے لیے بہادری کے کارنامے انجام دیتے ہوئے لازوال قربانیاں پیش کررہی ہے۔خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے الشیخ زوید اور رفح میں دہشت گردوں کے حملے میں 17 مصری فوجی ہلاک اور درجنوں زخمی ہوگئے تھے۔ جوابی کارروائی میں فوج نے 100 جنگجو ہلاک کرنے کا دعوی کیا تھا۔