مقبوضہ بیت المقدس (این این آئی )کرونا کی وبا اور یہودیوں کے مذہبی تہواروں کی آڑ میں قبلہ اول میں فلسطینیوں کی نماز کی ادائی پرپابندی میں نرمی کے بعد کل جمعہ کو تقریبا 20 ہزار مسلمانان فلسطین نے قبلہ اول میں جمعہ کی نماز ادا کی۔میڈیارپورٹس کے مطابق اسرائیل نے ایک ماہ قبل کرونا وبا کو جواز بنا کرفلسطینیوں کو قبلہ اول میں داخل ہونے اور عبادت سے روک دیا تھا۔
بعد ازاں یہودی آبادکاروں کے مذہبی تہواروں کے موقعے پر فلسطینیوں کے قبلہ اول میں داخلے پرمزید پابندیاں عاید کی گئیں۔فلسطینی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی رکاوٹوں اور پابندیوں کے باوجود جمعہ کو نماز جمعہ کے موقعے پر 20 سے 25 ہزار فلسطینی مسجد اقصی پہنچنے میں کامیاب رہے تاہم صہیونی فوج اور پولیس کی طرف سے شناخت پریڈ کے نتیجے میں سیکڑوں فلسطینی قبلہ اول میں داخلے سے محروم رہے۔نماز جمعہ کی امامت اور خطابت کے فرائض ممتاز عالم دین الشیخ یوسف ابو اسنینہ نے انجام دئیے۔ انہوںنے اپنے خطاب میں مسلم امہ کو درپیش شرور و فتن پر روشنی ڈالتے ہوئے عالم اسلام کی صفوں میں اتحاد پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔انہوںنے زور دے کرکہا کہ بیت المقدس اور مسجد اقصی اس وقت انتہائی تکلیف کے دور سے گذر رہے ہیں۔ صہیونی ریاست کی پالیسیوں ، کرونا کیوبا اور بعض عرب ممالک کی طرف سے نظر انداز کیے جانے کے نتیجے میں مسجد اقصی مظلومیت کا شکار ہے۔ انہوںنے کہا کہ قبلہ اول ظالموں کے ظلم کا شکوہ کررہا ہے۔ اسے تنہا نہ چھوڑا جائے۔انہوں نے صہیونی دشمن کے قید خانوں میںپابند سلاسل فلسطینیوں کی نصرت کی ضرورت پر زور دیا اور یہ کیسے ممکن ہے کہ اگر ہمارا کوئی بھائی دشمن کی قید میں ظلم سہ رہا ہو اور ہم اس کی مدد نہ کریں۔انہوں نے بیت المقدس کے فلسطینی باشندوں کے قبلہ اول کے ساتھ مضبوط اور مربوط تعلق پر صہیونی دشمن کی طرف سے انتقامی کارروائیوںکا نشانہ بنائے جانے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ القدس کے فلسطینی باشندے قبلہ اول سے تعلق کی قیمت چکا رہے ہیں۔