ریاض(این این آئی )سعودی عرب کے شمالی علاقے تبوک کی تیما گورنری میں مٹی، گارے، اینٹوں اور پتھروں سے 100 سال پہلے تعمیر کیا گیا ایک محل ہر طرح کے موسمی حالات اور طوفانوں کا مقابلہ کرنے کے باوجود آج بھی علاقے کی عظمت رفتہ کی علامت کے طور پر موجود ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق اس تاریخی محل کوابن رمان کا نام دیا جاتا ہے۔ یہ تیما کے وسط میں واقع ہے
جس کے قریب بئر ھداج نامی ایک تاریخی کنواں ہے۔ اسے قصر المذرعیہ کا نام بھی دیا جاتا ہے۔ تبوک کے آل سعود کے زیرانتظام آنے کے بعد اس محل کا نام قصرہ الامارہ کا نام دیا گیا۔سعودی فوٹو گرافرعبدالالہ الفارس نے بتایا کہ یہ محل تیما کے گورنر شہزادہ عبدالکریم بن علی الرمان کے حکم پر آج سے ایک سو سال قبل تعمیر کیا گیا۔ اس کی تعمیر گذشتہ صدی کے نصف اول میں عمل میں لائی گئی، تعمیر میں پتھروں اور اینٹوں کا استعمال کیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ اس محل کی تعمیر میں 3 سال کا عرصہ لگا۔ 1335ھ میں تعمیر ہونے والا یہ محل 6 ہزار مربع میٹر پر ہے۔ اس کی تعمیر میں تیما کے مرد و خواتین نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔الفارس کا کہنا تھا کہ تیما کا قصر ابن رمان’ محل اپنی دوہری دیواروں اور مینار کی وجہ سے اپنی خاص پہچان رکھتا ہے اور علاقے کے لینڈ مارک کا درجہ رکھتا ہے۔فارس نے مزید کہا کہ محل میں دو مساجد ہیں۔ ایک موسم گرما اور دوسری سرما کے لیے ہے۔ محل کے اندر ایک بڑا صحن ہے اور کئی اندرونی کمرے اور ہال ہیں۔ایک سوال کے جواب میں سعودی فوٹو گرافر کا کہنا تھا کہ ابن رمان محل حائل اور الریاض میں ایک صدی قبل تعمیر ہونے والے محلات کی طرز پرتعمیر کیا گیا اور سنہ 1338ھ میں یہ گورنر ہائوس بھی رہا۔