اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیر اعظم کے مشیر شہزاد اکبر نے جہانگیر ترین کے ان الزامات کو مسترد کردیا ہے جن میںجہانگیر ترین نے اپنے خلاف مہم چلانے کیلئے وزیر اعظم ہائوس میں ایک گروپ پر الزام لگایا تھا۔روزنامہ جنگ میں مرتضیٰ علی شاہ کی شائع خبر کے مطابق
دو سرکاری محکمے، جو کسی دفاعی تنظیم یا مسلح افواج سے منسلک نہیں، جہانگیر ترین ، ان کے کنبہ کے افراد اور ان کے کاروباری مفادات کی نگرانی کئی ہفتوں تک کرتے رہے۔ایک محکمہ کو تفتیش کا حکم دیا گیا اور دوسرے کو نگرانی کی سرگرمیاں انجام دینے کا اختیار حاصل ہے۔ذرائع نے بتایا کہ اسلام آباد اور لودھراں میں جہانگیر ترین کی رہائش گاہوں کے ساتھ ساتھ ان کی شوگر ملوں اور دیگر کاروباری مفادات کی نگرانی کی گئی۔ذرائع کے مطابق سیاست دانوں ، تاجروں اور دوستوں سے ملاقاتوں سمیت ترین کی سرگرمیوں کی نگرانی کی گئی اور ان کے فون کالز ٹیپ کیے گئے جبکہ گھر کے تمام افراد کی فون کالز ریکارڈ کی گئیں۔جب جہانگیر ترین سے ان کے اہل خانہ اور ان کے کاروبار کی نگرانی کے سلسلے میں سوالات پوچھے گئے تو وہ تفصیلات میں نہیں گئے لیکن انہوں نے اپنے اہل خانہ کی نگرانی سے انکار نہیں کیا۔تاہم جہانگیر ترین نے الزام لگایا کہ انہیں بلا وجہ نشانہ بنایا گیا اور انھیں بدنام کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم ہائوس میں ایک گروپ نے ان کے اور وزیر اعظم عمران خان کے مابین غلط فہمی پیدا کرنے کے لئے سب کچھ کیا ہے۔ اس سے پہلے جہانگیرترین وزیر اعظم کے پرنسپلسیکرٹری اعظم خان پر ان کے خلاف غلط معلومات اور ہراساں کرنے کی مہم کی قیادت کرنے کا الزام عائد کرچکے ہیں۔