ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

دبئی کے بعد اگلی منزل پاکستان اسرائیل میں مقیم یہودیوں نے بڑی خواہش کا اظہار کردیا

datetime 5  ستمبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)شہر قائد کراچی میں پیدا ہونے والے بہت سے یہودی ، جو اس وقت اسرائیل میں مقیم ہیں، اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے مابین معاہدے کے بعد پر امید ہیں کہ وہ اپنے پیدائشی شہر کراچی کا بھی دورہ کرسکیں۔

روزنامہ جنگ میں شائع سبط عارف کی خبر کے مطابق پاکستان کے قیام کے وقت کراچی میں تقریبا ً2500 یہودی رہتے تھے جن کیلئے ایک عبادت گاہ بھی تھی جس کا نام تھا میگن شالوم سینگاگ اس پر بنی اسرائیل مسجد درج تھا۔یہ عبادت گاہ کراچی کے علاقے رنچھوڑ لائن میں تھی جو کراچی جنوبی ضلع کی ایک قدیم ترین بستی ہے۔رنچھوڑ لائن کے کئی پرانے باسیوں کو یہودیوں کی یہ عبادت گاہ بہت اچھی طرح ذہن نشین ہے۔کراچی میں پیدا ہونے والے یہودی اب بھی بڑی اچھی اردو بولتے ہیں۔ یہ یہودی اب بھی کراچی کی ٹھنڈی شامیں اور راوداری کو یاد کرتے ہیں۔ ایمانوئیل میتات 59 سال کے ہیں۔اسرائیل میں رہتے ہیں۔اردو بہت شاندار بولتے ہیں۔ پاکستان کرکٹ ٹیم کے شیدائی ہیں۔سبز ہلالی پرچم کے رنگوں سے مزین پاکستانی قومی ٹیم کہیں بھی کرکٹ کھیلے، پاکستانی کے کئی سو میل دور بسے میتات کے دل کی دھڑکن اسرائیل میں کرکٹ دیکھتے ہوئے تیز ہوتی ہے۔ایمانوئیل میتات تین دہائی پہلے پاکستان سے منتقل ہوئے۔

ایمانوئل میتات اب کراچی جانے کی خواہش رکھتے ہیں حالانکہ یہ ابھی یہ ایک خواب ہی ہے لیکن انہوں نے جلد دبئی جانے کا منصوبہ بنایا لیا ہے۔میتات کا گھرانہ وہ آخری یہودی گھرانہ تھا جو پاکستان سے منتقل ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ جب ان کے والد کی 1957 میں

کراچی میں شادی ہوئی تھی ، تو کراچی میں یہودیوں کے 600 خاندان رہتے تھے۔انھوں نے کراچی کے بی وی ایس سکول سے تعلیم حاصل کی۔ میتات کہتے ہیں کہ ان کے والد ریحیم کاروباری شخصیت تھے۔قالین کا کاروبار کرتے تھے اور پوری دنیا سے یہودی قالین کا آرڈر دیتے تھے۔

وہ پاکستان چھوڑنا نہیں چاہتے تھے۔ مگر کچھ مجبوریاں نہ ہوتی تو وہ بھی پاکستان نہ چھوڑتے۔ میتات نے بڑے فخر سے اپنا پرانا پاکستانی پاسپورٹ دیکھایا۔ جس پر ان کا مذہب بھی درج ہے۔وہ کہتے ہیں کہ کراچی کی عبادت گاہ میں شہر کی تمام یہودی آبادی جمع ہوتی تھی۔

بہت اطمینان سے عبادت کرکے مسلمان تانگے والے ہمیں گھروں تک پہنچاتے تھے۔ وہ کہتے ہیں متعدد بار مسلمان تانگے والے پیسے بھی نہیں لیتے تھے۔ وہ افسوس کا اظہار کرتے ہیں کہ جولائی 1988 میں عبادت گاہ کی جگہ شاپنگ پلازہ بنا دیا گیا۔میتات کے علاوہ کچھ

اور یہودی بھی کراچی گھومنے کا خواب دیکھتے ہیں۔کئی نے کہا کہ ان کے ابا ئو اجداد کی قبریں کراچی میں موجود ہیں وہ ان قبروں پر جانا چاہتے ہیں۔ کراچی کے دو قبرستانوں میں یہودی برادری کی قبریں ہیں۔یاد رہے کہ متحدہ عرب امارات کے حکام نے دو نوںممالک کے

درمیان ٹیلی فون کال کرنے کی پابندی کو ختم کردی ہے اب متحدہ عرب امارات سے لوگ اسرائیل ٹیلی فون کرسکتے ہیں۔دلچسپ امر یہ بھی ہے کہ متحدہ عرب امارات کا انٹرنیشنل ڈائیلانگ کوڈ 971 ہے جبکہ اسرائیل کا ڈائیلانگ کوڈ 972 ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…