ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ن لیگ اور پیپلز پارٹی بارے تحفظات دور، مولانا فضل الرحمان نے عمران خان کو وزیراعظم ماننے سے انکار کر دیا

datetime 31  اگست‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(آن لائن)جمعیت علماء اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ وہ عمران خان کو وزیراعظم نہیں مانتے،انہوں نے کبھی معقول بات نہیں کی،مسلم لیگ(ن) اور پیپلزپارٹی بارے تحفظات دور،اعتماد بھی بحال ہوگیا ہے،کراچی کو سندھ سے الگ کرنے کی کوشش ہورہی ہے۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے جمعیت علماء اسلام(ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ

دو بڑی سیاسی جماعتوں کے بارے میں تحفظات ہونے اوران سے رابطے نہ ہونے کے باعث چھوٹی جماعتوں کو مذاکرات کی دعوت دی تھی،تاکہ اکٹھے ہوکر تحفظات دور کرنے کے حوالے سے بات چیت کی جائے،اسی دوران مسلم لیگ(ن) کے صدر شہبازشریف نے ہم سے رابطہ کیا اور ان سے گفتگو کے نتیجے میں ہم نے چھوٹی جماعتوں کو اعتماد میں لیا اور اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کی جس میں واضح کیا کہ اپوزیشن متحد ہے اور تمام معاملات باہمی مشاورت سے طے کریں گے،اگلے چند روز میں رہبر کمیٹی کا اجلاس ہوگا،جس میں اپوزیشن کی چھوٹی بڑی تمام جماعتیں شرکت کریں گی۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) اور پیپلزپارٹی کے بارے میں تحفظات دور ہوگئے ہیں جبکہ آپس میں اعتماد بھی بحال ہو گیا ہے،اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ اپوزیشن کو ہر قیمت پر ایک ہونا چاہئے اور دو اپوزیشنوں کا تصور ختم ہونا چاہئے،یہ ملکی سیاست کے لئے مفید نہیں ہے،سب نے اتفاق کیا کہ اپوزیشن کو متحدہ اپوزیشن کہیں گے اور الگ الگ اجلاس کرنے کی بجائے اجتماعی طور پر بیٹھیں گے اور تمام معاملات زیر بحث آئیں گے اور اتفاق رائے حاصل کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے جماعت اسلامی کو دعوت دی تھی معلوم نہیں کہ وہ چھوٹی جماعت سمجھ کر نہیں آئے یا خود کو بڑی جماعت سمجھ کر اجلاس میں شرکت نہیں کی۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ماضی میں جماعت اسلامی اپوزیشن کی بعد چند اجلاسوں میں

انہوں نے شرکت کی تھی۔ 2018کے انتخابات کے حوالے سے جماعت اسلامی کا ہمارے ساتھ اتفاق رائے موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم مسلم لیگ(ن) کو ایک ہی جماعت سمجھتے ہیں ،شہبازشریف یا مریم نواز اور نوازشریف سے بات چیت کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ان کے درمیان کوئی فرق ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری نظر میں نہ تو عمران خان وزیراعظم ہیں نہ ہی انہوں نے آج تک کوئی معقول بات کی ہے۔نوازشریف کو بیرون ملک بھیجنے کو

غلطی ماننے کا بیان ماضی کی بونگیوں کی طرح ہے،اس بیان کو اس قابل نہیں سمجھتا کہ تبصرہ کروں۔نوازشریف سے جب بھی رابطہ ہوا انہوں نے ہمارے ساتھ مکمل یکجہتی اور ہم آہنگی کا اظہار کیا ہے اور ہمیشہ ہمارے مؤقف کے انتہائی قریب رہے ہیں۔کراچی کی صورتحال کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اس صورتحال کا ناجائز فائدہ اٹھانے کی کوشش کی جارہی ہے،خراب حالات کی آڑ میں کراچی کو سندھ سے الگ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…