اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)جرمنی کی یونیورسٹی آف فائن آرٹس ہیمبرگ 1600 یورو ماہانہ)تین لاکھ سترہ ہزار روپے( کی ایک ایسی سکالرشپ فراہم کر رہی ہے، جس کے تحت طلبہ کو ”کچھ بھی نہیں کرنا”۔
اس منصوبے سے متعلق یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ سکالرشپ حاصل کرنے والے امیدواروں کو یہ بتانا ہو گا کہ وہ اس سکالرشپ کے دوران کون سا کام کرنا چھوڑ دیں گے اور کتنے دورانیے تک اس کام کو چھوڑے رکھیں گے۔ایسا کرنے کا ہمارے ماحول، معاشرے یا صحت پر کیا اثر پڑتا ہے ؟ اس منصوبے کے بانی فریڈریش وان بوریس کا دعویٰ ہے کہ اس سکالرشپ کے ذریعے معاشرے میں تبدیلی لائی جا سکتی ہے، ہمیں لوگوں کے رویوں کو تبدیل کرنا ہے، ہمیں بجائے درس دینے کہ خود مثال بننا ہو گا۔ ہمارے معاشرے میں اس بات پر توجہ دی جاتی ہے کہ کسی کا گھر کتنا بڑا ہے، کسی کی گاڑی کتنا تیز چلتی ہے؟ لیکن اگر ہم ایک ایسا ماحول چاہتے ہیں، جہاں توانائی کم استعمال ہو اور قدرتی وسائل کا ضیاع نہ ہو تو ہمیں اپنی ترجیحات کو تبدیل کرنا ہوگا۔بوریس کے مطابق یہ کتنا اچھا ہو کہ ہم اس بات پر معاشرے میں اپنا مقام بڑھائیں کہ میرے پاس خواب دیکھنے کا وقت ہے، میں اپنے بچوں کے ساتھ تیراکی پر جاتا ہوں، میں دوستوں سے مل سکتا ہوں۔ بوریس اس بحث سے معاشرے میں تبدیلی لانے کا سوچ رہے ہیں۔