راولپنڈی (این این آئی)راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر رائومحمد اصغر نے کہا ہے کہ بچوں میں ڈائریا ٹائفائڈ اور ہپاٹائٹس اے کی بیماری میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے جبکہ ان تینوں بیماریوں سے پچاؤ ممکن ہے، ان کے جراثیم پانی اور کھانے پینے کی اشیا میں ہوتے ہیں،بچوں کو پانی ابال کر پلایں اور بازار کے کھانے گلے کٹے ہوے پھل اور مشروبات سے پرہیز کروائیں،بچے کھانے سے پہلے
اور ٹائلٹ سے آنے کے بعد صابن سے ہاتھ ضرور دھویں۔ ڈائریا میں بچے کو بخار کے ساتھ موشن اور قے آتی ہے اور پانی اور نمکیات کی کمی کی وجہ سے بچہ لاغر ہو کر بیہوش بھی ہو سکتا ہے،مسلسل موشن اور پانی کی کمی خطرناک ہو سکتی ہے،ایسی صورت میں بچے کو او آر ایس پلایں تاکہ پانی اور نمکیات کی کمی نہ ہو۔ ذیادہ تر ڈائریا روٹا وائرس سے ہوتا ہے اس لیے اینٹی بائوٹکس کی ضرورت نہں ہوتی۔ روٹا وائرس کی ویکسین حفاظتی ٹیکوں کے کورس میں شامل ہے۔ ٹائفائڈ میں بچے کو تیز مسلسل نہ اترنے والا بخار ہوتا ہے اس کے علاوہ کوئی خاص علامت نہں ھوتی۔ ایسی صورت میں ڈاکٹر سے مشورہ ضروری ہوتا ہے تاکہ وقت پر دوائی شروع ہو سکے۔ بچے کو تیز بخار میں پیراسٹامول کے ساتھ نارمل پانی کی پٹیاں کر سکتے ہیں۔ اینٹی بائوٹکس شروع کرنے کے تیسرے دن بخار اتر جاتا ہے جبکہ چودہ دن کا کورس پورہ کرنا ضروری ہوتا ہے۔ ہپاٹائٹس اے میں بچے کی بھوک ختم ہو جاتی ہے بخار اور قے کے ساتھ پیٹ میں مسلسل درد ہوتا ہے۔ تیسرے دن آنکھیں اور پیشاب کا رنگ پیلا ہونا شروع ہوتا ہے، بچہ پانچ سے سات دن میں ٹھیک ہو جاتا ہے اور کسی خاص دوائی کی ضرورت نہں ہوتی،ان تینوں بیماریوں کی ویکسین بھی موجود ہے۔