بغداد ( آن لائن) عراقی کردستان میں دھوک صوبے کے شمال میں واقع سرحدی دیہات پر ترکی کی بم باری کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے ۔ کرد دیہات سے لوگوں کی ایک بڑی تعداد جبری ہجرت پر مجبور ہو گئی ہے۔غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق ترکی نے عراقی کردستان کے اندر دہوک صوبے میں سرحدی پہاڑی علاقوں میں داخل ہونے کا سلسلہ ابھی تک جاری رکھا ہوا ہے۔
یہ کارروائی انقرہ کے مخالف کردستان ورکرز پارٹی کے مسلح عناصر کے تعاقب کے نام پر کی جا رہی ہے۔ترکی کے توپ خانوں کی گولہ باری اور لڑاکا طیاروں کی بم باری کے سبب علاقے میں سیکڑوں ایکڑ کاشت کی گئی زرعی اراضی جل گئی۔ سرحدی علاقوں کی آبادی کا کہنا ہے کہ بم باری اور گولہ باری نے انہیں گھروں اور املاک چھوڑ کر جانے پر مجبور کر دیا۔ترکی کی فوج نے زاخو شہر کے مشرق میں تزویراتی اہمیت کے حامل سرحدی پہاڑ “خامت?ر” پر قبضہ کر لیا۔ اس سے قبل ترکی کی فوج اور اپوزیشن جماعت کردستان ورکرز پارٹی کے مسلح ارکان کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ اس لڑائی میں نقصان اٹھانے والا واحد فریق مقامی دیہات کی آبادی ہے جو پھلوں کی کاشت حاصل کرنے کے سیزن میں اپنی روزی کے واحد ذریعے سے محروم ہو گئے ہیں۔ عراقی کردستان میں دھوک صوبے کے شمال میں واقع سرحدی دیہات پر ترکی کی بم باری کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے ۔ کرد دیہات سے لوگوں کی ایک بڑی تعداد جبری ہجرت پر مجبور ہو گئی ہے۔غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق ترکی نے عراقی کردستان کے اندر دہوک صوبے میں سرحدی پہاڑی علاقوں میں داخل ہونے کا سلسلہ ابھی تک جاری رکھا ہوا ہے۔ یہ کارروائی انقرہ کے مخالف کردستان ورکرز پارٹی کے مسلح عناصر کے تعاقب کے نام پر کی جا رہی ہے۔