اسلام آباد(آن لائن) مسلم لیگ نواز کے رکن حامد حمید قومی اسمبلی میں بحٹ بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا ہے کہ 72 سو ارب کا بجٹ پیش کیا مگر 35سو ارب خسارہ بھی ہے،یہ خسارہ حکومت کی نااہلی اور نالائقی کا ثبوت پیش کررہا ہے،جب یہ حکمران اپوزیشن میں تھے تو خود کنٹینرز پر چڑھ کر کہتے تھے کہ حکمرانوں کی نااہلی کی قیمت قوم ادا نہیں کرے گی
اجڑے چمن کی شرح نمو 4.8 فیصد اور آباد چمن 2.8 فیصد پر یہ لے کر آئے، زرمبادلہ سابق دور میں 19.80 فیصد جبکہ آج 15.40 فیصد ہے،سٹاک ایکسچینج 52 ہزار اور آج 33 ہزار ہے،امریکی ڈالر سابق دور میں 104 روپے تھا جبکہ آج 167 روپے پر پہنچ گیا ملکی تاریخ میں قرضے 24 ارب پر چھوڑ کر گئے اور آج حجم 42 ہزار پہ پہنچ گیا،سونا سابق دور میں 53 ہزار فی تولہ اور آج ایک لاکھ فی تولہ ہوگیا ہے،,2020ء کو تبدیلی کا سال قرار دیا گیا مگر جنوری میں ٹماٹر، فروری میں چینی، مارچ میں آٹا نہ ملا,اپریل میں عوام آپس میں گلے نہ مل سکے، مئی میں مریضوں کو بیڈ نہیں ملے اور جون میں پیٹرول نہیں مل رہا،لیکن عوام کو گھبرانہ نہیں ہے کیونکہ ابھی اس سال کے چھ ماہ باقی ہیں,اس فقیر اعظم کی کیا بات کریں، گوگل پر بھکاری لکھیں تو عمران خان کی تصویر آجاتی ہے یہ کہتے تھے کہ ہمارے دور میں دودھ اور شہد کی نہریں بہیں گی، بی آر ٹی مکمل ہوگی، مالم جبہ کردار جیلوں میں ہونگے، کیا ہوا ان مسائل کا؟ ادویات کے بعد چینی آٹے کی قیمتیں آپ نے بڑھا دیں، بان متی کا کنبہ جوڑا، علی بابا چالیس چور اکٹھے ہوگئے،نیب نیازی گٹھ جوڑ کے باعث سید خورشید شاہ، حمزہ شہباز اور میر شکیل الرحمن پابند سلاسل ہیں۔ مسلم لیگ نواز کے رکن حامد حمید قومی اسمبلی میں بحٹ بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا ہے کہ 72 سو ارب کا بجٹ پیش کیا مگر 35سو ارب خسارہ بھی ہے،یہ خسارہ حکومت کی نااہلی اور نالائقی کا ثبوت پیش کررہا ہے