نئی دہلی (این این آئی) امریکی اخبارنے بتایا ہے کہ بھارت 7 ہزار 500 اموات کیساتھ دنیا کا بدترین خطہ بن گیا،دنیا میں بھارت اس وبا کی سب سے بھاری انسانی قیمت ادا کر رہا ہے۔امریکی اخبار کے مطابق مئی کے آخر سے بری طرح متاثر اپنی معیشت کو بھارت بتدریج ایسے وقت کھول رہا ہے جب کورونا کے بڑھتے کیسز سے اس کے ہسپتال بھر چکے ہیں۔ اب مودی جی کہتے ہیں کہ یہ وائرس ایک لمبا عرصہ ہماری
زندگی کا حصہ بنا رہے گا تاہم متوقع صورتحال سے نمٹنے کیلئے ضروری سہولتوں کا ملک میں سخت فقدان ہے۔ وزیراعظم مودی کے حامی انہیں اس بات کا کریڈٹ دیتے ہیں کہ برازیل کے صدر بولسونارو کے برعکس انہوں نے وبا کو انتہائی سنجیدگی سے لیا، تاہم ان کی لاک ڈاون سٹریٹجی سخت بدانتظامی کا شکار ہوئی۔ تمام تجارتی مراکز اور دکانوں کی اچانک بندش اور ٹرانسپورٹ کی معطلی سے کروڑوں افراد بے روزگار ہو گئے جن کی اکثریت کا تعلق دور دراز کے علاقوں سے تھا، یوں ذریعہ معاش سے محروم یہ لوگ کچی بستیوں اور صنعتی علاقوں میں پھنس کر رہ گئے، ان کی کثیر تعداد پیدل آبائی علاقوں کی جانب چل پڑی، اس لاک ڈاون نے سنگین معاشی اثرات مرتب کئے، 14 کروڑ سے زائد افراد روزگار سے محروم ہو گئے۔ماہرین صحت خبردار کرتے ہیں کہ جولائی کے آخر میں وبا زور پکڑ سکتی ہے۔ ٹرانسپورٹ سروس کی بحالی کے بعد بے روزگار مزدوروں کی آبائی علاقوں کو واپسی اس وائرس کے ملک بھر میں پھیلنے کا باعث بن سکتی ہے ۔ موجودہ صورتحال میں وزیراعظم مودی کے پاس اس کے سوا کوئی آپشن نہیں کہ لوگوں کو معمول کی سرگرمیوں کی طرف واپس کرنے کی کوششیں کریں۔ تاہم بھارت کو سویڈن جیسی پابندیوں کی جانب بڑھنا ہوگا، اس حقیقت کے باوجود کہ بھارت کی آبادی سویڈن سے کئی گنا زیادہ اور اس کا فنڈز کی کمی کا شکار نظام صحت عالمی وبا کی وجہ سے پہلے سے سخت دباو میں ہے۔ اپنے شہریوں کے تحفظ اور انہیں وبا کیخلاف تیار کرنے کیلئے بھارت کو بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔