نیویارک (مانیٹرنگ ڈیسک) محققین نے گزشتہ روز بتایا کہ کورونا وائرس کے جینیات کی عمیق تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ انسانوں کو متاثر کرنے سے کچھ عرصے پہلے چمگادڑ اور پینگولن کو متاثر کیا ہے۔تاہم انہوں نے کہا کہ یہ قبل از وقت ہوگا کہ پینگولین کو وبائی مرض مورد الزام ٹھہرایا جائے اور یہ کہنا کہ جانوروں کی ایک تیسری نوع نے وائرس کے میزبان کا کردار ادا کیا ہے۔ قومی موقر نامے کی
رپورٹ کے مطابق ڈیوک یونیورسٹی ، لاس الاموس نیشنل لیبارٹری اور دیگر جگہوں کے محققین کی ایک ٹیم نے سائنس ایڈوانس نامی جریدے میں رپورٹ کی ہے کہ یہ واضح ہے کہ کورونا وائرس نے بار بار جین تبدیل کرتے ہوئے ایک ہی نسل کی چمگادڑ،پینگولن اور تیسری اسپشیز کو متاثر کیا۔یہ بات بھی واضح ہے کہ لوگوں کو جنگلی جانوروں سے رابطے کو کم کرنے کی ضرورت ہے جو نئے انفیکشن منتقل کرسکتے ہیں۔ٹیم نے کورونا وائرس کی تین نسلوں سے حاصل 43 مکمل جینوموں کا تجزیہ کیا جنہوں نے چمگادڑ اور پینگولن کو متاثر کیا اور یہ نئے کووڈ19 سے مماثل ہیں۔لاس الاموس نیشنل لیبارٹری کی اسٹاف سائنسدان ایلینا جیورگی نے کہا کہ ہمارے مطالعے میں ہم نے یہ ثابت کیا ہے کہ SARS-CoV-2 کی ایک بھرپور ارتقائی تاریخ ہے جس میں انسانوں میں منتقل ہونے کی صلاحیت ہونے سے پہلے چمگادڑ اور پینگولن کورونا وائرس کے مابین جینیاتی مادے میں ردوبدل شامل ہے۔