اسلام آباد ( آن لائن) معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا اور معاون خصوصی برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے کہا ہے کہ کرورنا وائرس سے بچائو کے لئے حکومت نے سرجیکل ماسک لازمی قرار دیدیا ہے ‘ گذشتہ 24گھنٹوں میں 78اموات کے ساتھ اس وقت مجموعی اموات 1395ہوچکی ہے ‘ آنے والے دنوں میں اموات اور کیسز کے اندرا ج کی رفتار میں مزید تیزی کا امکان ہے ‘
فرنٹ لائن پر کام کرنے والے ہیلتھ ماہرین کی حفاظت حکومت کی اولین ترجیح ہے ‘ افغانستان حکومت کی درخواست پر ضروری اشیائ� کی نقل و حرکت کی اجازت دی گئی ہے‘ یکم جون تا 10جون تک مزید 20ہزار پھنسے ہوئے پاکستانیوں کو وطن واپس لایا جائے گا۔وہ ہفتہ کو نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر میں مشترکہ بریفنگ دے رہے تھے۔معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ اسوقت عالمی سطح پر کورونا متاثرین کی تعداد 60لاکھ سے تجاویز کر چکی ہے 3لاکھ 57ہزار کورونا متاثرن جان کی بازی ہار گئے ہیں جبکہ 43فیصد مکمل صحت یاب ہوچکے ہیں اسی طرح پاکستان میں کورونا وائرس کے اب تک 66ہزار کنفرم کیسز ہیں جبکہ 1395افراد جاں بحق ہوچکے ہیں ‘اب تک 5لاکھ 32ہزار ٹیسٹ کر چکے ہیں جس کے مطابق مثبت کیسز کی شرح 12.4فیصد ہے‘ اب تک 36فیصد صحت یاب ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ 24گھنٹوں میں 78کرونا متاثرین جاں بحق ہوئے ہیں یہ تعداد آغاز سے اب تک کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں وی کیئر کے نام سے پروگرام شروع کیا گیا ہے جس کا مقصد فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے ہیلتھ ماہرین تند دہی سے کام کر رہے ہیں ‘ اگرکسی جگہ کسی کو کوئی شکایت ہے تو وہ سینئر حکام تک معاملہ لیکر جائیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مجموعی طبی آلات کا اب تک 25فیصد استعمال ہورہا ہے ‘ضرورت کے مطابق ہمارے پاس سٹاک موجود ہے۔ انہوں نے کورونا کیسز میں اضافے پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے عوام سے اپیل کی ہے کہ ایس او پیز اورگائیڈ لائینز پر سختی سے عمل کیا جائے۔
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قومی سلامتی امور ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ اب تک 60ممالک سے 33ہزار سے زائد پاکستانی وطن واپس لاچکے ہیں ‘یومیہ ایک ہزار پاکستانی واپس لارہے ہیں ‘ یکم جون سے 10جون تک 20ہزار مسافر پاکستان آئیں گے ‘ متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب میں زیادہ پاکستانی پھنسے ہوئے ہیں جن میں اکثریت مزدور طبقہ ہے ‘ آئندہ 10 دنوں میں 4ہزار
سعود ی عرب اور 8ہزار یو اے ای سے پھنسے ہوئے پاکستانی واپس لائیں گے۔انہوں نے کہا کہ جلد سمندر پار پاکستانیوں کے لئے نئی پالیسی لائیں گے اس سے بیرون ممالک میں پھنسے ہوئے پاکستانیوںکو واپس لانے کی تعداد میں اضافے کے ساتھ ساتھ درپیش مسائل بھی حل ہوسکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی فضائی حدود کو یہاں سے باہر لیجانے کے لئے کھولی دی گئی ہے جو ائیر لائن آنا چاہے
وہ خالی جہاز لیکر آئیں اور غیر ملکیوں کو لیکر جاسکیں گے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم صحت اور معیشت میں توازن کی بات کرتے ہیں ‘ ایوی ایشن کی درخواست اور زمینی حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے پاکستان سے باہر جانے والوں کے لئے کھولی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ زمینی سرحدیں ‘ اسی طرح چل رہیں تھیں جیسے پہلے تھیں ‘چین اوربھارت سے سرحد بند ہے ‘27مئی کو 180پاکستانیوں کو واپس لائے ہیں‘
بھارت میں پھنسے ہوئے پاکستانیوں کی یہ دوسری کھیپ ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان طور خم ‘چمن اور تفتان سرحد پر مسافروں اور تجارت کی آمدرفت کے لئے کھولے گئے ہں ‘ حکومت افغان ‘پاکستان ملکر فیصلہ انسانی ہمددری کی بنیاد پر تجارت کی اجازت دی ‘ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ بھی کچھ حد تک کھولا ‘افغان حکومت کی طور خم اور چمن سے ہفتہ میں چھ دن یومیہ 200سے 250ٹرک جا رہے ہیں۔