بدھ‬‮ ، 10 ستمبر‬‮ 2025 

شوگر مریض کرونا وائرس میں مبتلا ہونے کے بعدکتنے دنوں میں ہلاک ہو گئے ، طبی ماہرین کا تحقیق میں افسوسناک انکشاف

datetime 29  مئی‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاس اینجلس (این این آئی)ذیابطیس میں مبتلا کورونا کے 10 فیصد مریض ایک ہفتے میں ہی ہلاک ہوئے۔جرنل آف ذیابطولاجیا میں شائع ایک تحقیق کے مطابق ذیابطیس میں مبتلا افراد جو کورونا کا شکار ہوئے ان میں سے 10 فیصد مریض ہسپتال داخل ہونے کے ایک ہفتے کے اندر ہی چل بسے۔رپورٹ کے مطابق تحقیق میں 1300 کورونا کے ایسے مریضوں کا جائزہ لیا گیا جو ذیابطیس کا بھی شکار تھے۔

ذیابطیس میں مبتلا کورونا کے ان مریضوں کا ریکارڈ دیکھنے کے بعد معلوم ہوا کہ ذیابطیس کے ہر 10 میں سے ایک مریض ہسپتال میں داخل ہونے کے ایک ہفتے میں ہی ہلاک ہوا۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہلاک ہونے والے ذیابطیس کے مریضوں میں سے 2 تہائی مریض مرد تھے ، مرنے والے مرد و خواتین مریضوں کی اوسط عمر 70 تک تھی۔تحقیق میں ماہرین نے بتایا کہ کورونا میں مبتلا ایسے مریضوں کی بڑھتی عمر اور ذیابطیس کی پیچیدگیوں کے باعث ان کی زندگی کو خطرہ لاحق ہوا۔رپورٹ کے مطابق باڈی ماس انڈیکس (بی ایم آئی) یعنی جسامت اور اضافی وزن کے حامل افراد کو ویسے ہی پیچیدہ حالات میں وینٹی لیٹرز کی ضرورت پڑتی ہے، تاہم ایسے افراد کے مرنے کے چانسز بھی زیادہ ہوتے ہیں۔اسی طرح تحقیق میں بتایا گیا کہ فرانس کے 53 ہسپتالوں میں 10 سے 31 مارچ تک آنے والے نصف کورونا کے مریضوں میں گردوں اور آنکھوں کے مسائل سمیت ان میں اعصابی مسائل بھی پائے گئے۔اسی طرح کورونا کے 40 فیصد مریضوں میں دل، دماغ اور ٹانگوں کے درد اور دیگر شکایات کے مسائل بھی پائے گئے جس وجہ سے ایسے مریضوں کے ہسپتال میں داخل ہونے کے ایک ہفتے کے دوران ہی مرنے کے امکانات بھی بڑھ گئے۔تحقیق میں بتایا گیا کہ کورونا کے 75 سال کے عمر تک کے ایسے مریض جو کہ دیگر بیماریوں کے بھی شکار تھے ان کی موت کے امکانات 55 سال کی عمر والے مریضوں کے مقابلے 14 فیصد زیادہ تھے۔تحقیق کے مطابق کورونا سمیت دیگر بیماریوں میں مبتلا ہر پانچویں مریض کو ہسپتال میں آنے کے ایک ہفتے بعد وینٹی لیٹر کی ضرورت پڑی جب کہ ہر دسواں مریض مر گیا جب کہ ہسپتال میں داخل ہونے والے چوتھائی مریضوں کو ڈسچارج کیا گیا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Inattentional Blindness


کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…