دبئی (این این آئی)دبئی چیمبر آف کامرس کی جانب سے کرائے جانے والے ایک سروے میں انکشاف کیا گیا ہے کہ آئندہ 6 ماہ کے دوران دبئی میں 70 فیصد کمپنیاں کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال کے باعث بند ہونے کا خدشہ ہے۔ 16 اپریل سے 22 اپریل تک کیے گئے اس سروے میں دبئی میں قائم کمپنیوں کے 1228 چیف ایگزیکٹو افسران سے سوالات کیے گئے۔ ان کمپنیوں کی تہائی تعداد
چھوٹے کاروبار پر مشتمل ہے جن کے ملازمین کی تعداد 20 تک ہے۔ سروے میں حصہ لینے والی کمپنیوں کے نمائندوں کے مطابق دو تہائی کمپنیوں کو آئندہ 6 ماہ کے دوران بندش کا زبردست خدشہ ہے، 27 فیصد کا کہنا تھا کہ انہیں آئندہ ماہ اپنے کاروبار کی بندش کا خدشہ ہے جبکہ 43? فیصد کو توقع ہے کہ 6 ماہ تک معاملہ ختم ہو جائے گا۔ دبئی کو خلیجی ممالک میں تیل پر انحصار نہ کرنے والی معیشت تصور کیا جا تا ہے اور یہ سیاحت، ہوٹلنگ، تفریح، لاجسٹکس، پراپرٹی اور ریٹیل جیسے شعبہ جات پر انحصار کرتا ہے۔ ہوٹلز اور ریسٹورنٹس بین الاقوامی شہرت یافتہ ہیں لیکن ان کی آدھی سے زیادہ تعداد جن کا سروے کیا گیا ہے، کو توقع ہے کہ آئندہ ماہ سے ہی بندش کا سلسلہ شروع ہو سکتا ہے۔ 74 فیصد ٹریول اینڈ ٹوئر ازم کمپنیوں کا کہنا ہے کہ انہیں بھی اسی عرصہ کے دوران بندش کا خدشہ ہے جبکہ ٹرانسپورٹ، اسٹوریج اور کمیونی کیشن کی 30 فیصد کمپنیوں کو بھی یہی ڈر ہے۔ دبئی چیمبر نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ مکمل اور جزوی لاک ڈائون کی وجہ سے اہم مارکیٹس میں طلب کا رجحان منجمد ہو چکا ہے، ڈبل شاک امپیکٹ کی وجہ سے معاشی سرگرمیاں زوال کا شکار ہیں اور ایسی سطح پر پہنچ چکی ہیں جو معاشی بحران کے دنوں میں بھی نہیں تھیں۔ متحدہ عرب امارات اور دنیا کے مختلف ملکوں میں کمپنیاں اپنے ملازمین کی تنخواہیں کم کر رہی ہیں، انہیں بغیر تنخواہ ر خصت پر بھیج رہی ہیں اور اپنے اسٹاف کی تعداد انتہائی کم سطح پر لا رہی ہیں۔ دبئی میں کورونا وائرس کے صرف 26 ہزار مصدقہ کیسز ہیں جبکہ 233 ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔ دبئی میں مارچ سے تین ہفتوں کیلئے سخت لاک ڈائون کا اعلان کیا گیا تھا۔ دبئی حکومت کے محکمہ مال کے سابق ڈی جی ناصر الشیخ کا کہنا تھا کہ آبادی میں 10 فیصد کمی ہو سکتی ہے۔ دبئی چیمبر کا کہنا تھا کہ زیادہ تر مارکیٹس کیلئے یہ عارضی صورتحال ہے لیکن اس کی ریکوری خلیجی ممالک میں مارکیٹس مکمل طور پر کھلنے سے مشروط ہے جہاں پہلے ہی تیل کی گرتی قیمتوں کی وجہ سے صورتحال خراب ہے-