پیر‬‮ ، 29 دسمبر‬‮ 2025 

’’ حکومت کے چار سکینڈلز ، وزیراعظم کے دوست اور مشیران ملوث‘‘ ایک طرف شریفوں کی کرپشن کی کہانیاں سنائی جارہی ہیں تو دوسری طرف کونسا حکومتی وزیرکن مقاصد کے تحت وزیر شریف فیملی اور زرداریوں سے خفیہ مذاکرات کر رہا ہے ، نیا پنڈورا باکس کھول دیا گیا ، تہلکہ خیز انکشافات

datetime 17  مئی‬‮  2020 |

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر کالم نگار رائوف کلاسرا اپنے کالم ’’کرپشن پر سب کا حق ہے ‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔بہرحال جب سے شہزاد اکبر صاحب کی پریس کانفرنس سنی ہے میں سوچ رہا ہوں، یہ ڈرامہ کب تک چلے گا؟ ایک طرف شریفوں کی کرپشن کی کہانیاں سنائی جا رہی ہیں، ساتھ ہی نیب کے قوانین بدلنے کی باتیں ہو رہی ہیں۔ ایک مشیر اگر شریفوں کی کرپشن پر لگا ہوا ہے تو ایک وزیر نیب کے

نئے قوانین پر کام کر رہا ہے تاکہ کرپٹ اشرافیہ کو کوئی تکلیف نہ ہو۔ وہ آرام سے اس ملک کو لوٹ سکیں۔ہمیں وزیر روزانہ بتا رہے ہوتے ہیں فلاں بندہ اٹھایا جائے گا، فلاں کو کچھ نہیں کہا جائے گا۔ ادارے کو خود ان وزیروں کی بڑھکوں سے پتہ چلتا ہے کہ کس کو پکڑنا اور کس کو رہا کرنا ہے۔ چند لوگوں کا خیال ہے کہ نیب کو بلیک میل کیا جا رہا ہے۔ حکومت کے اپنے وزیروں کو کلین چٹ مل گئی ہیں، لیکن کچھ وزیروں کو اب بھی ڈر ہے کہ وہ کابینہ اور ای سی سی میں بیٹھ کر بہت سے ایسے مشکوک کام کر چکے ہیں جو کل کو ان کے خلاف استعمال ہو سکتے ہیں اور ان پر بھی مقدمات بن سکتے ہیں، جیسے پیپلز پارٹی اور نواز لیگ والوں کے خلاف بنے ہوئے ہیں۔ابھی تک حکومت کے جو چار سکینڈلز سامنے آئے ہیں، ان میں خود وزیراعظم کے دوست اور مشیران ملوث ہیں۔ باقی چھوڑیں، ایک سو ارب روپے کے شوگر سکینڈل کو ہی دیکھ لیں، جس میں بہت سے لوگ پھنس رہے ہیں۔ اگر آج یہ معاملہ دبا بھی دیا گیا تو اگلی حکومت اس کیس کو دوبارہ نکالے گی اور سب پر مقدمے بنیں گے لہٰذا ابھی سے پکا کام کیا جا رہا ہے کہ جب تحریک انصاف کی حکومت نہ رہے تو انہیں کوئی خطرہ بھی نہ رہے۔ نیب کے قوانین میں ایسی تبدیلی کی جا رہی ہے کہ کل کو، گلیاں ہو جان سنجیاں تے وچ مرزے یار پھرن، ۔خود کو بچانے کے لئے وہ اب پیپلز پارٹی اور نواز لیگ کے لیڈروں کی کرپشن بھی معاف کرنے کو تیار ہیں لہٰذا تازہ تازہ نیب کی جیل کاٹ کر آئی ایک کاروباری شخصیت کے لاہور میں واقع گھر پر پیپلز پارٹی اور

نواز لیگ کے اہم لیڈروں کا خفیہ اجلاس ہوا، جس میں انہوں نے نیب کے پر کاٹنے کے حوالے سے تجویزیں دیں تاکہ حکومت کو بھجوائی جا سکیں۔ اندازہ کریں ایک طرف جناب شہزاد اکبر ہمیں شریفوں کی کرپشن کی کہانیاں سنا رہے ہیں اور دوسری طرف ایک اور حکومتی وزیر ان شریفوں اور زرداریوں سے خفیہ مذاکرات کر رہا ہے کہ مل کر نیب کو فارغ کرتے ہیں۔ بھائی اگر آپ لوگوں نے نیب کو بیکار کرنا ہے تو

پھر یہ کرپشن کی کہانیاں کس کو سنا رہے ہیں؟ اب اپنی باری لگنے لگی ہے اور عمران خان کے قریبی دوستوں، وزیروں اور مشیروں کے چار سکینڈلز اس حکومت کو ہانٹ کر رہے ہیں فوراً پلان بن گیا کہ کیسے نیب کے پر کاٹنے ہیں۔ایک طرف سرعام پریس کانفرنس اور دوسری طرف خفیہ ملاقاتیں۔ اب ادویات، شوگر، بجلی گھروں اور گندم سکینڈل میں ملوث قریبی دوستوں، وزیروں اور مشیروں کی کرپشن کا بوجھ محاورتاً اونٹ کی کمر پر پڑا ہے تو وہ بلبلا اٹھا ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کام یابی کے دو فارمولے


کمرہ صحافیوں سے بھرا ہوا تھا‘ دنیا جہاں کا میڈیا…

وزیراعظم بھینسیں بھی رکھ لیں

جمشید رتن ٹاٹا بھارت کے سب سے بڑے کاروباری گروپ…

جہانگیری کی جعلی ڈگری

میرے پاس چند دن قبل ایک نوجوان آیا‘ وہ الیکٹریکل…

تاحیات

قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…