چیانگی( آن لائن ) کوریا میں محققین نے کرونا وائرس کے مرض کے لیے ایک ایسی دوا تلاش کر لی ہے جو ریمڈیسیور سے بھی زیادہ موثرہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق انسٹی ٹیوٹ پاسچر کوریا کے ماہرین کی ٹیم نے کو وِڈ نائنٹین کے لیے گِلی یڈ کمپنی کی ریمڈیسیور دوا سے کہیں زیادہ موثر دوا تلاش کر لی ہے۔اس دوا کا نام نیفاموسٹیٹ ہے، اور یہ لبلبے (پینکریاز)کے کینسر کے علاج کے لیے استعمال کی جاتی ہے،
اور یہ بیماری روکنے والی قوی اینٹی وائرل دوا ہے۔ یہ ان 24 ادویہ میں سب سے زیادہ مثر ثابت ہوئی جن کا ویرو سیل کلچر کے ساتھ تجربہ کیا گیا تھا۔ویرو سیلز ان خلیات کا شجرہ نسب ہے جو افریقی سبز بندر کے گردے سے پیدا ہوتے ہیں، اور یہ سیل کلچرز (ٹیسٹس)میں تواتر کے ساتھ استعمال کیے جاتے ہیں۔انسٹی ٹیوٹ پاسچر کوریا میں زونوٹک وائرس لیب کے ڈائریکٹر کم سیونگ ٹیک کا کہنا تھا کہ جب کرونا وائرس انسان کے پھیپھڑوں میں داخل ہوتا ہے تو کو وِڈ نائنٹین بیماری کی وجہ بن جاتا ہے۔ اس بات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے کہ ویرو سیلز میں کرونا وائرس کا انفیکشن پھیپھڑوں کے خلیات کے انفیکشن سے مختلف ہے، ہم نے انسانی پھیپھڑوں کے سیل کلچرز پر اضافی تجربہ کیا۔تجربے کے بعد محققین کی ٹیم نے دیکھا کہ نیفاموسٹیٹ کی ویرو سیلز میں تو کرونا وائرس روکنے کی افادیت کم تھی لیکن پھیپھڑوں کے خلیات کے علاج میں یہ نہایت قومی پائی گئی۔ نیفاموسٹیٹ مادے کا ارتکاز جو وائرل نقل کو روکنے کے لیے درکار ہوتا ہے، جسے IC50 کے طور پر جانا جاتا ہے، ویرو سیلز میں 13.88m تھا، لیکن پھیپھڑوں کے خلیات میں یہ 0.0022m تھا۔ اور یہ پھیپھڑوں کے خلیات میں اینٹی وائرل دوا ریمڈیسیور کے نتیجے 1.3m سے 600 گنا چھوٹا تھا۔اس ثبوت کی بنیاد پر کورین منسٹری آف فوڈ اینڈ ڈرگ سیفٹی نے مذکورہ ادارے کو کلینکل ٹرائلز آگے بڑھانے کی اجازت دے دی تھی، جس کے بعد اب 10 اسپتالوں میں کرونا کے مریضوں پر اس دوا کا آزمایا جائے گا۔