واشنگٹن(این این آئی)نئے نوول کورونا وائرس کی وبا دنیا بھر میں پھیل چکی ہے اور ہر ملک ہی اس سے نجات کے لیے ویکسین حاصل کرنے کا خواہشمند ہیں۔مگر ایسا بھی لگتا ہے کہ مستقبل قریب میں کئی ممالک کے درمیان ویکسین کی تیاری کے حوالے سے تعلقات خراب ہوسکتے ہیں، جس کی ایک مثال فرانسیسی حکام کے سخت بیانات کی شکل میں سامنے آئی۔فرانسیسی کمپنی سینوفی کے چیف ایگزیکٹو پال ہڈسن نے کہا کہ
ان کی کمپنی کی تیار کردہ ویکسین پر پہلا حق امریکی حکومت کا ہوگا جس نے اس خطرے کو مول لینے کے لیے سرمایہ کاری کی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ امریکا نے کمپنی کی ویکسین تحقیق کے لیے فروری میں سرمایہ کاری کو بڑھایا اور توقع رکھتی ہے اگر ہم بنانے والے کی مدد کریں گے تو ہمیں سب سے پہلے ڈوز ملنے کی توقع بھی رکھنی چاہیے۔مگر یہ بیان فرانسیسی حکومت میں اشتعال کا باعث بن گیا اور حکام کا کہنا تھا کہ یہ ناقابل قبول ہے کہ فرانسیسی کمپنی امریکا کو ممکنہ کووڈ 19 کو پہلے رسائی دے۔ملک کے وزیر معشیت و خزانہ ایگنس پانیئر رانسیر نے ایک ریڈیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے لیے یہ ناقابل قبول ہے کہ کسی ملک کو سرمایہ کاری پر ترجیحی رسائی دی جائے۔فرانس کے وزیر صحت اولیور ویرن نے کہا کہ وہ پال ہڈسن کا بیان دیکھ کر سکتے میں رہ گئے تھے۔ایک ٹی وی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ‘جب میں نے اسے پڑھا تو میں نے اپنا فون لیا، اس وقت رات کے 11 بج رہے تھے، مگر پھر بھی فرانس میں سینوفی کے چیف ایگزیکٹو سے وضاحت طلب کرنے کے لیے کال کی۔فرانسیسی وزیراعظم ایڈورڈ فلپ نے ای کٹوئٹ میں کہا کہ کووڈ 19 کے لیے ایک ویکسین دنیا بھر کے لیے عوام کے لیے ہونی چاہیے، ویکسین تک ہر ایک کی مساوی رسائی پر کوئی مذاکرات نہیں ہوں گے۔فرانسیسی صدارتی محل کے ترجمان نے بتایا کہ صدر ایمانوئیل میکرون بھی اس بیان کو دیکھ کر اسی طرح سکتے میں آگئے تھے جیسے ان کے وزرا، اور پال ہڈسن کو اگلے ہفتے ملاقات کے لیے طلب کیا گیا ہے مگر تاریخ نہیں بتائی گئی۔ترجمان کا کہنا تھا کہ ہم ان اقدامات کے لیے کوششیں کررہے ہیں جن کا مقصد ایک ویکسین کی دستیابی بیک وقت سب کے لیے ممکن بناناتا ہے، کیونکہ اس کی کوئی سرحد نہیں۔