اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)یواے ای کے ایک معروف وکیل ابراہیم الحوسنی نے الامارات الیوم سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ نجی اداروں کی جانب سے وزارت کے فیصلے کی اپنی مرضی کی تشریح کی جا رہی ہے، جو کہ ان کے حق میں نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔ ابراہیم الحوسنی نے کہا کہ وزارت افرادی قوت نے اپنے فیصلے میں واضح کیا تھا کہ نجی ادارہ کسی بھی ملازم کی تنخواہ اس کی منظوری کے بغیر گھٹانے کا مجاز نہیں ہے۔
پہلے اسے ملازم کی منظوری لے کر ملازمت کے معاہدے میں ترمیم کرنی ہو گی۔ملازم کی مرضی کے بغیر اگر کوئی مالک یا ادارہ اس کی تنخواہ گھٹاتا ہے تو اس کے خلاف شکایت درج کرائی جا سکتی ہے۔ وزارت کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر کوئی نجی ادارہ اپنے ملازمین کی نوکریاں ختم کرتا ہے تو ایسا کرنے سے قبل انہیں ملازم کی رہائش کا انتظام کرنا ہو گا اور ان کے واجبات بھی ادا کرنا ہوں گے۔ وزارت نے یہ فیصلہ کرتے وقت ملازمین اور آجر دونوں کے مفادات کو سامنے رکھا ہے۔اس لیے کوئی بھی کمپنی یا آجر یکطرفہ فیصلے کی مجاز نہیں ہے۔ وزارت کی جانب سے کہا گیا ہے کہ کورونا کی وبا کے باعث کمپنی اپنے ملازمین سے آن لائن کام کروا سکتی ہے، اگر ایساممکن نہیں تو انہیں تنخواہ کے ساتھ چھٹی پر بھیج سکتی ہے یا تنخواہ کے بغیر بھی رخصت دے سکتی ہے۔ موجودہ معاشی بحران میں کمپنی اپنے ملازمین کی رضا مندی سے ان کی تنخواہ میں عارضی کمی کا معاہدہ کرنے کی پابند ہو گی۔ تاہم اگر کوئی کمپنی اپنے غیر ملکی کارکن کی مستقل بنیادوں پر تنخواہ گھٹانا چاہتی ہے تو ایسی صورت میں اس کمپنی کو وزارت افرادی قوت سے پیشگی اجازت لینے کے بعدہی ملازمت کے کنٹریکٹ میں تبدیلی کرنا ہو گی۔یاد رہے کہ اماراتی وزارت برائے افرادی قوت نے گزشتہ دنوں ایک حکم نامہ جاری کیا تھا جس کے تحت نجی کمپنیاں اپنے ملازمین کو کورونا وائرس کے حالیہ بحران کے پیش نظر ملازمتوں سے فارغ کر سکتی ہیں اور ان کی تنخواہوں میں کمی بھی کر سکتی ہیں۔ تاہم نجی کمپنیوں کے مالکان نے اس حکم نامے کو سمجھے بغیر ہی اپنے ملازمین کی تنخواہوں میں کمی کرنا شروع کر دی تھی۔