بدھ‬‮ ، 27 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

اس ادارے کو شاہد عزیز نہیں چلا سکے تو جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کیا چلائیں گے؟ پاور کمپنیوں کے خلاف انکوائری نہیں چلے گی لیکن وزیراعظم کس معاملے پر قوم سے وعدہ کر چکے ہیں  اگر یوٹرن نہ لیا تو معاملات کس حد تک جا سکتے ہیں ؟ حکومتی پاور فل بیورو کریٹ کے تہلکہ خیز انکشافات

datetime 11  مئی‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر کالم نگار حامد میر اپنے کالم ’’کون ٹارزن؟‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔شاہد عزیز نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ 2007ءمیں مجھے صدر کے نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر طارق عزیز نے صدر مشرف کا پیغام دیا کہ محترمہ بینظیر بھٹو کیخلاف تمام مقدمات بند کر دیے جائیں۔ پھر شاہد عزیز خرابی صحت کا بہانہ بنا کر دو ماہ کی چھٹی پر چلے گئے اور دو ماہ بعد گھر سے صدر کو

استعفیٰ بھیج دیا۔ وہ شاہد عزیز جو پرویز مشرف جیسے طاقتور صدر کے سامنے سچی بات کہہ ڈالتا تھا وہ شوگر اسکینڈل اور آئل کمپنیوں کے خلاف اسیکنڈل کی انکوائری مکمل نہ کر سکا تو کیا 2020میں ایف آئی اے شوگر اسکینڈل کی انکوائری مکمل کر پائے گا؟حکومت کے ایک پاور فل بیورو کریٹ کا کہنا ہے کہ پاور کمپنیوں کے خلاف انکوائری آگے نہیں چلے گی، شوگر اسکینڈل کی انکوائری کو نہیں روکا جا سکتا کیونکہ اس معاملے پر وزیراعظم عمران خان قوم سے وعدہ کر چکے ہیں کہ وہ چینی اور آٹے گندم کے معاملے میں لوٹ مار کرنے والوں کو نہیں چھوڑیں گے۔اس معاملے میں اگر عمران خان نے یو ٹرن نہ لیا اور شوگر مافیا کے خلاف واقعی کارروائی شروع ہو گئی تو ایف آئی اے کی ساکھ میں بھی اضافہ ہو گا اور ایف آئی اے دراصل نیب کا متبادل بن کر سامنے آئے گی۔ نیب جہاں 2005ءمیں کھڑا تھا آج بھی وہیں کھڑا ہے۔ اس ادارے کو شاہد عزیز نہیں چلا سکے تو جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال کیا چلائیں گے؟ آج کل مشرف دور کے کچھ پرانے چہرے ہمیں یہ خبر دے رہے ہیں کہ عید کے بعد نیب ٹارزن بننے والا ہے۔ ان صاحبان سے گزارش ہے کہ ٹارزن کوئی حقیقی نہیں افسانوی کردار تھا اور نیب کی اکثر کہانیاں بھی صرف افسانہ ہوتی ہیں۔ نیب کی طرف سے چوہدری پرویز الٰہی کے خلاف ایک پرانے افسانے کو دوبارہ حقیقت بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے لیکن نیب سے یہ کام نہ ہو پائے گا۔ اب جو بھی کرنا ہے ایف آئی اے نے کرنا ہے اور ایف آئی اے یہ کام شوگر اسکینڈل کی انکوائری کے ذریعہ کر سکتی ہے۔اس انکوائری کے ذریعہ صرف جہانگیر ترین نہیں بلکہ شریف خاندان اور پیپلز پارٹی سے متعلقہ شخصیات کے علاوہ چوہدری برادران تک بھی پہنچا جا سکتا ہے۔آنے والا دور نیب کا نہیں ایف آئی اے کا ہے لیکن اصل فیصلے ایف آئی اے کو نہیں عدالتوں کو کرنا ہیں اور ایف آئی اے کا اصل امتحان بھی تب شروع ہو گا جب وہ اپنی انکوائریوں کو عدالتوں میں سچا ثابت کر پائے گی۔کم از کم اصغر خان کیس میں تو ایف آئی اے ناکام ہو چکی ہے کہیں ایسا نہ ہو کہ ایف آئی اے بھی نیب کی طرح ٹارزن بن جائے۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…