نئی دہلی /کھٹمنڈو(این این آئی)نیپال نے بھارت کی جانب سے سے ایک نئی سڑک کے افتتاح پر احتجاج کیا ہے اورکہاہے کہ یہ سڑک متنازعہ علاقے میں تعمیر کی گئی ہے۔ بھارتی سفارت خانے کے باہر احتجاج میں کئی افراد کو گرفتار بھی کرلیاگیا۔بھارتی ٹی وی کے مطابق نیپالی حکومت نے بھارت کی جانب سے سڑک کی تعمیر اور اس کے افتتاح پر اعتراضات اٹھاتے ہوئے کہا کہ اس کی تعمیر متنازعہ علاقے میں کی گئی ہے۔
اس سڑک کا باقاعدہ افتتاح بھارت کے وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کیا ۔ یہ سڑک بھارت کے لیے چینی سرحد کے قریب واقع ہونے کی وجہ سے انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔متنازعہ علاقے سے گزرنے والی سڑک بھارتی ریاست اتراکھنڈ کو سرحدی مقام دھارچْولا سے ملاتی ہے۔ دھارچولا کا اسٹریٹیجک مقام درہ لپو لیکھ میں واقع ہے۔ یہ درہ لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) کے بہت قریب ہے۔ بھارت اور چین کی سرحد کو لائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی) کہا جاتا ہے۔بھارتی حکومت کا موقف ہے کہ اس سڑک کی تعمیر سے ہندو زائرین کے نزدیک مقدس خیال کیے جانے والے مقام کیلاش اور وہاں کے انتہائی بلند مقام جھیل مانسرور تک رسائی میں آسانی ہو گی۔ بدھ مت کے پیروکار بھی جھیل مانسرور کو مقدس سمجھتے ہیں۔ اس بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ سڑک کی تعمیر نے کیلاش کے دور افتادہ مقام تک پہنچنے کے وقت کو بھی کم کر دیا ہے۔ کیلاش کے راستے پر واقع قدیمی مندروں کو بھی ہندو عقیدت مند متبرک قرار دیتے ہیں۔درہ لپو لیکھ کے دوسری جانب یعنی جنوبی طرف کا علاقہ کالاپانی کہلاتا ہے۔ یہی کالاپانی کا سرحدی علاقہ بھارت اور نیپال کے درمیان متنازعہ حیثیت کا حامل ہے۔ نیپالی حکومت نے اپنے احتجاجی بیان میں کالاپانی اور بشمول سڑک کی تعمیر، اس سارے مقام کو اپنا علاقہ قرار دیا ہے۔ نیپال نے بھارت سے اس علاقے میں ہر قسم کی سرگرمیوں کو فوری طور پر روک دینے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ کھٹمنڈو نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ سڑک کی تعمیر نیپالی اور بھارتی وزرائے اعظم کے درمیان پائی جانے والی مفاہمت کے بھی منافی ہے۔