ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

بھارت میں لاک ڈاؤن کے باعث بند پلانٹ میں سے زہریلی گیس کا اخراج ، بڑے پیمانے پرہلاکتیں،ہزاروں متاثر، سڑکوں پر ڈھیر لگ گئے ، انتہائی دل دہلا دینے والے مناظر

datetime 7  مئی‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نئی دہلی( آن لائن )جنوبی بھارت کے وشاکھاپٹنم میں ایک ملٹی نیشنل کیمیکل پلانٹ میں گیس لیک ہونے سے دس افرادہلاک جبکہ پانچ ہزار سے زائد بیمار پڑگئے ۔میڈیارپورٹس کے مطابق آندھراپردیش کے وشاکھاپٹنم میں واقع ایل جی پالیمر انڈسٹری میں اچانک گیس کے اخراج سے ایک بچی سمیت دس افرادہلاک ہوگئے جبکہ پانچ ہزار سے زائد افراد بیمار ہوگئے ۔کئی لوگ اب بھی سڑکوں پر بے ہوش پڑے ہوئے ہیں ۔

مرنے والوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے اورعلاقے میں افراتفری کا ماحول ہے۔بچاو اور راحت کا کام تیزی سے جاری ہے، لوگوں کو اسپتال پہنچایا جا رہا ہے۔ پولیس نے جائے حادثہ کو اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے اور وہاں فائر ٹینڈر کے ساتھ ایمبولنس بھی موجود ہیں۔یہ حادثہ رات ڈھائی سے تین بجے کے درمیان پیش آیا جب لوگ سوئے ہوئے تھے۔لوگ آنکھوں میں جلن اور سانس لینے میں تکلیف کی شکایت کررہے ہیں۔ بالخصوص عمر دراز او ر بچوں کو سانس لینے میں زیادہ پریشانی ہورہی ہے۔ٹی وی کی تصویروں میں دیکھا جاسکتا ہے کہ لوگو ں میں افراتفری مچی ہوئی ہے۔ لوگ زخمیوں کوبچانے کے لیے سڑکوں پر دوڑ رہے ہیں اور انہیں ایمبولنس میں ڈالنے کی تگ دو کررہے ہیں۔ پس منظر میں پلانٹ سے خطرے کا سائرن بھی بجتا ہوا سنائی دے رہا ہے۔گیس کے تین سے پانچ کلومیٹر کے دائرے میں پھیلنے کا خدشہ ہے۔ تقریبا دو ہزار لوگوں کو علاقے سے نکال کر مختلف مقامات پر پہنچایا گیا ہے جب کہ بہت سے لوگ خود ہی دوسری جگہ منتقل ہورہے ہیں۔ضلع مجسٹریٹ ونئے چند نے میڈیا کو بتایا کہ اسٹائرین نامی گیس لیک ہوئی ہے۔ ہم صورت حال پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں اور نیشنل ڈیزاسٹر ریلیف فنڈ اور اسٹیٹ ڈیزاسٹر ریلیف فنڈ کے حکام صورت حال پر قابو پانے کی کوشش کررہے ہیں۔بعض ذرائع کا کہنا تھا کہ لاک ڈاون میں نرمی کے بعد اس پلانٹ میں کل ہی کام شروع ہوا تھا۔

لیکن شاید پروٹوکول پر پوری طرح عمل نہیں کیا گیا۔ اس کے علاوہ غیر ہنر مند اور غیر پیشہ ور افراد کو کام پر لگادیا گیا۔ہندوستان پالیمر کمپنی کا قیام 1961میں ہوا تھا۔ 1997میں کمپنی کو جنوبی کوریا کے ایل جی کیمیکلز نے ایکوائر کرلیا تھا اور اسے ایل جی پالیمر کا نام دیا تھا۔پلانٹ میں پالیسٹرین نامی ایک قسم کا پلاسٹک تیار کیا جاتا ہے جس کا استعمال کھلونے اور دیگر گھریلو ساز و سامان تیار کرنے میں ہوتا ہے۔صنعت و تجارت کے وفاقی وزیر پیوش گوئل نے اس حادثے پر افسوس کا اظہار کیا ۔ انہوں نے ایک ٹوئٹ کرکے کہا کہ میں تمام لوگوں کی سلامتی او ربہتری کی دعا کرتاہوں اور مصیبت کی اس گھڑی میں وشاکھا پٹنم کے عوام اور ان لوگوں کے ساتھ ہوں جنہوں نے اپنے عزیزوں کو کھود یا ہے۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…