اتوار‬‮ ، 27 اپریل‬‮ 2025 

امریکیوں کو مسلمانوں کی بات سننی چاہیے, براک اوباما

datetime 24  جون‬‮  2015
FILE - In this Nov. 14, 2013 file photo, President Barack Obama pauses while speaking about his signature health care law, in the Brady Press Briefing Room of the White House in Washington. It survived the Supreme Court, a presidential election and numerous repeal votes in Congress, but now President Barack Obama's health care law risks coming unglued because of his own mistakes explaining it and his administration's bungled implementation. Obama now needs breakthroughs on three separate fronts: the cancellations mess, technology troubles, and a crisis in confidence among his own supporters. It’s daunting, but working in his favor is evidence of pent-up demand for the program’s benefits and an unlikely collaborator _ the insurance industry (AP Photo/Charles Dharapak, File)
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن(نیوزڈیسک) امریکی صدر باراک اوباما نے امریکہ میں اسلام کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں پر زور دیا ہے کہ وہ اس شورشرابے کو روکیں اور مسلمانوں کی بات سننا شروع کریں .لوگ مسلمانوں سے رابطہ کریں گے تو وہ انہیں پرامن اور خیرمقدم کرنے والا پائیں گے گزشتہ روز وائٹ ہاو ¿س میں ایک افطار ڈنر کی میزبانی کرتے ہوئے انہوں نے امن کا ایک پیغام پڑھتے ہوئے یہ بات کہی۔انہوں نے یاد دلایا کہ رواں سال کی ابتداءمیں جب تین امریکی مسلمان نوجوانوں کو چیپل ہل، جنوبی کیرولینا میں بے دردی کے ساتھ ہلاک کردیا گیا تھا تو ہر قسم کے مذاہب سے تعلق رکھنے والے امریکیوں نے مسلمانوں کا ساتھ دیتے ہوئے ریلیوں میں شرکت کی تھی۔امریکی صدر اوباما نے یاد دلایا کہ اسی ریاست میں پچھلے ہفتے سفید فاموں کی برتری کا خواہاں ایک شخص نے نو افریقی نژاد امریکیوں کو چارلسٹن کے ایک چرچ میں قتل کردیا تھا۔انہوں نے کہا کہ بطور امریکی ہم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ کسی کو بھی نشانہ نہیں بنانا چاہیے، چاہے وہ کوئی بھی ہوں وہ جیسے بھی ہوں جس کسی سے بھی محبت کرتے ہوں کسی کی بھی عبادت کرتے ہوں ہمیں ان نفرت انگیز کارروائیوں کے خلاف متحد ہوکر کھڑے ہیں۔امریکی صدر نے کہا کہ امریکہ کے بہت سے لوگ ذاتی طور پر مسلمانوں سے واقف نہیں ہیں اور کسی دوسرے کی دی ہوئی معلومات کی بنیاد پر انہوں نے اپنی رائے قائم کررکھی ہے۔انہوں نے کہا کہ زیادہ تر لوگوں نے مسلمانوں کے بارے میں خبروں میں ہی سنا ہے اور یقینا اس سے مسخ شدہ تاثر پیدا ہوسکتا ہے۔اوباما نے یاد دلایا کہ حال ہی میں امریکیوں کا ایک گروپ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف جارحانہ علامتوں کے ساتھ ایریزونا میں ایک مسجد کے باہر اکھٹا ہوا تاہم جب مسجد کے پیش امام نے انہیں مغرب کی نماز میں شرکت کے لیے مدعو کیا تو انہوں نے اپنی رائے تبدیل کرلی۔انہوں نے بتایا کہ بعد میں مظاہرین میں سے ایک نے یہ دعوت قبول کرلی اور اس نے بیان کیا کہ اس نے مسلمانوں کو ایک پ ±رامن اور خیرمقدم کرنے والی برادری پایا۔اوباما نے کہا کہ قرآن لوگوں کو تعلیم دیتا ہے کہ زمین پر آہستہ چلو اور جب تمہیں جہالت کا سامنا کرنا پڑے تو اس کا جواب پرامن طریقے سے دو ہم یہ توثیق کرتے ہیں کہ ہمارا عقیدہ جو کچھ بھی ہو، ہم ایک خاندان کا حصہ ہیں۔صدر اوباما نے کہا کہ وائٹ ہاو ¿س کی افطار اس آزادیوں کی یاددہانی بھی ہے کہ امریکی ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے اس میں مذہب کی آزادی بھی شامل ہے جس کے تحت ہمیں اپنی عقائد پر آزادانہ عمل کرنے کا ناقابل فسخ حق حاصل ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



قوم کو وژن چاہیے


بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…