اسلام آباد(آن لائن) معاون خصوصی برائے سمندر پار پاکستانی ذوالفقار بخاری نے کہا ہے کہ 2018 کے انتخابات کے بعد حکومت سازی کے لیے لوگ پارٹی میں عمران خان کیلئے آئے تھے، جہانگیر ترین یا زلفی بخاری کے لیے نہیں۔ جہانگیر ترین کا وزیراعظم کے ساتھ بڑا گہرا اور پرانا تعلق ہے، وہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف محاذ آرائی کا ارادہ نہیں رکھتے۔
غیر ملکی نشریاتی ادارے انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ جہانگیر ترین نے پی ٹی آئی کے لیے بہت کام کیے ہیں اور 2018 کے انتخابات کے بعد حکومت سازی کے لیے چند لوگوں کو وہ ہی لے کر آئے لیکن وہ لوگ پارٹی میں عمران خان کے لیے آئے تھے، جہانگیر ترین یا زلفی بخاری کے لیے نہیں، اس وقت جہانگیر ترین وزیر اعظم عمران خان کے کافی قریب تھے اس لیے یہ کردار انہیں ملا اور ان کے ذریعے لوگوں نے پی ٹی آئی کی حکومت سازی میں مدد کی۔زلفی بخاری کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین پارٹی کے سینئر اور اہم رہنما ہیں، ان کا وزیر اعظم کے ساتھ بڑا گہرا اور پرانا تعلق ہے۔ چینی اور آٹے بحران کی تحقیقات کا نتیجہ خواہ کچھ بھی آئے، میرے علم میں کم از کم ایسا کچھ بھی نہیں کہ و ہ پارٹی کے خلاف ہیں۔ اس میں کوئی صداقت نہیں ہے کہ وہ اپنی پارٹی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، انھوں نے پہلے بھی پی ٹی آئی کی خدمت کی ہے اور یقین ہے کہ آئندہ بھی کریں گے۔ وزیراعظم عمران خان اور جہانگیر ترین کے درمیان کوئی ناراضگی نہیں، ابھی تو چینی اور آٹے بحران کی ابتدائی رپورٹ آئی ہے جب تک یہ معاملہ مکمل طور پر سامنے نہیں آئے گا جہانگیر ترین سے متعلق وزیر اعظم کوئی غلط فہمی قائم نہیں کریں گے اور نہ جہانگیر ترین پارٹی کی مخالفت کریں گے وفاقی کابینہ میں اختلافات سے متعلق خبروں کی تردید کرتے ہوئے زلفی بخاری کا کہنا تھا کہ میڈیا کو اس سلسلے میں ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔