اسلام آباد(نیوزڈیسک)اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے قومی اسمبلی اجلاس میں لوڈشیڈنگ کے معاملے پر آج بھی حکومت کوآڑے ہاتھوں لیا، ان کا کہنا تھا کہ ملک میں گرمی اور لوڈشیڈنگ کے باعث لوگ مر رہے ہیں ، وزیر بجلی لال کتاب کھول کر بیٹھ گئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے قومی اسمبلی اجلاس کے دوران کہا کہ ہم کراچی میں لوگوں کی ہلاکتوں کا رونا رو رہے ہیں اور وزیر پانی و بجلی اپنی کتاب کھول کر بیٹھ گئے ہیں ، لوگ مرنا کے الیکٹرک کا نہیں یہ پاکستان کا مسئلہ ہے ، بنیے کی طرح لال کتاب بند کر کے لوگوں کی اموات پر پر بات کریں یہ حکومت کی ذمہ داری ہے۔ خواجہ آصف کو مخاطب کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ جو لوگ بل نہیں دیتے انھیں گرفتار کریں ، نادہندگان کی حمایت نہیں کریں گے ، آپ نے کہا تھا کہ کے الیکٹرک اپنی بجلی پیدا کر سکتا ہے ، بقول آپ کے پاکستان میں 24 ہزار میگا واٹ بجلی موجود ہے جو ایک بٹن دبانے سے آ جائے گی۔ لاشوں کو پانی نہیں مل رہا اور آپ سندھ گورنمنٹ کو کہہ رہے ہیں کہ اگر اس وقت ایل این جی آ جاتی تو لوڈ شیڈنگ نہیں ہوتی ، خورشید شاہ نے کہا کہ آپ ہماری بجلی بند کر دیں ہم اپنی بجلی خود پیدا کریں گے، عابد شیر علی بچہ ہے وہ بے شک بول لے ہم برا نہیں منائیں گے۔ ملک کے کسی حصے میں بھی مرنے والا پاکستانی ہے۔ بولنا ہمارا حق ہے آپ ہمیں مار کر بھگا دیں ، پنجاب میں کتنی چوری ہو رہی ہے؟ ہم چاہتے ہیں کہ حکومت اپنے 5 سال پورے کرے۔ قوم کو یقین دلاو¿ کہ آپ کو بجلی دیں گے ، ایک دوسرے کے گریبان میں ہاتھ ڈال کر ریاستیں مضبوط نہیں ہوتیں ، آج حساب کتاب بند کرو ، مجبوریاں بتاو¿ مجبوریوں سے نکلنے کا طریقہ بتاو¿۔ خواجہ آصف نے کہا کہ لوگوں کی اموات کا تعلق بجلی سے نہیں ہے، میری ذمہ داری ہے کہ بجلی کی صورتحال واضح کروں ، کراچی کے حالات کی وفاقی حکومت ذمہ دار نہیں ہے ، سندھ کی گورننس کا مسئلہ مجھ پر ڈال دیا ہے ، میں پانی و بجلی کے شعبے کا دفاع کروں گا۔ میں نے عہدہ سنبھالتے ہوئے وعدہ نہیں کیا تھا کہ چھ ماہ میں لوڈ شیڈنگ ختم کر دوں گا ، سندھ حکومت کے ذمہ 55 ارب روپے ہیں ، میرا ملک اتنا کمزور نہیں ہے کہ دو تقریروں سے اس میں دراڑیں پڑ جائیں۔