کراچی(این این آئی)اسٹاف نرس میں کورونا کی تصدیق کے بعد سندھ گورنمنٹ چلڈرن اسپتال کی ایمرجنسی سیل کردی گئی ہے، انتظامیہ نے تمام اسٹاف کا کورونا ٹیسٹ کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔تفصیلات کے مطابق سندھ گورنمنٹ چلڈرن اسپتال کے اسٹاف نرس میں کورنا کی تصدیق ہوئی، جس کے بعد سپتال انتظامیہ نے ایمرجنسی سیل کردی ہے۔ایمرجنسی سیل ہونے کے باعث سرجانی،منگھوپیر،ناظم آباد سمیت دیگر
علاقوں کے عوام کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے جبکہ ایمرجنسی میں آنے والے بچوں کو دیگر اسپتالوں میں ریفر کیا جارہا ہے۔دوسری جانب اسپتال انتظامیہ نے ایمرجنسی وارڈ کے تمام اسٹاف کے ٹیسٹ کرانیکا فیصلہ کیا ہے،واضح رہے کہ اسپتال کا آئی سی یو اور سرجیکل وارڈ پہلے ہی پانچ روز سے بند ہے۔دوسری جانبکراچی میں بچوں کے واحد سرکاری اسپتال قومی ادارہ برائے اطفال کے ڈاکٹر، نرسز، آپریشن تھیٹر اور لیبارٹری ٹیکنیشن سمیت 7 افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوگئی ہے ۔ تحقیقات سے معلوم ہوا کہ حکومت سندھ نے بچوں کے تھائرائیڈ ٹیسٹ کرنے کیلیے قومی ادارہ برائے اطفال کی چھٹی منزل پر واقع لیبارٹری میں ہی ایک پروگرام شروع کیا ہے جس کے سپروائزر ادارے کے ریٹائرڈ ہیڈ آف پیتھالوجی ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر فرقان حسن ہیں۔سب سے پہلے کرونا وائرس کی تشخیص تھائرائیڈ پروگرام سے منسلک ایک خاتون میں ہوئی۔ خاتون میں کرونا وائرس کی علامات پائی گئی اور ان کا کرونا ٹیسٹ ایس آئی یو ٹی سے کروایا گیا جو کہ مثبت آیا۔ خاتون ابھی سول اسپتال کی کرونا وارڈ میں زیر علاج ہیں۔اس پروگرام سے منسلک ایک مرد اور خاتون کو بھی کرونا وائرس کے ٹیسٹ کیلیے انڈس اسپتال بھیجا گیا اور ان دونوں کا ٹیسٹ بھی مثبت آیا۔ مرد اور خاتون نے خود کو گھر میں آئسولیٹ کر لیا ہے۔متاثرہ شخص سے جب رابطہ کیا گیا تو اس نے بتایا کہ وہ سندھ حکومت کی طرف سے شروع کیے گئے پروگرام کا کانٹریکٹ ملازم ہے۔ اس نے بتایا کہ پہلے اس پروگرام سے منسلک ایک خاتون کا
کرونا ٹیسٹ مثبت آیا جس کے بعد اس کا اور ایک اور خاتون اسٹاف کا ٹیسٹ کروایا گیا جو کہ مثبت آیا۔متاثرہ شخص نے بتایاکہ اسپتال انتظامیہ نے عملے کو حفاظتی کٹس فراہم کی ہیں اور اسپتال میں وائرس سے بچا کے انتظامات عمل میں لائے جا چکے ہیں۔قومی ادارہ برائے اطفال کی لیبارٹری میں کام کرنے والے ٹیکنیشن نے بتایا کہ تھائرائیڈ پروگرام اسپتال کی لیبارٹری میں ہی چل رہا ہے اور متاثرہ افراد کا ان سے
روزانہ کی بنیاد پر ملنا جلنا تھا۔ اس نے مزید بتایا کہ متاثرہ افراد کے ساتھ کام کیا اور کھانا بھی کھایا مگر اسپتال انتظامیہ لیبارٹری اسٹاف کا ٹیسٹ کروانے سے انکاری ہے۔اس سے پہلے اسپتال کے مائنر آپریشن تھیٹر کے ٹیکنیشن میں بھی کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔ اس ٹیکنیشن کی اہلیہ اور 4 بچے بھی کرونا وائرس کا شکار ہو چکے ہیں اور ابھی بھی زیر علاج ہیں۔ اسپتال کے نیفرولوجی ڈیپارٹمنٹ کا
ایک ڈاکٹر اور دو نرسز بھی کرونا وائرس کا شکار ہو چکے ہیں۔قومی ادارہ برائے اطفال کے ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر جمال رضا سے جب رابطہ کیا گیا تو انہوں نے تصدیق کی کہ اسپتال کے ڈاکٹر اور عملے کے 6 افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ انہوں نے موقف اختیار کیا کہ متاثرہ افراد کو کرونا وائرس اسپتال سے نہیں بلکہ اسپتال سے باہر کہیں لگا ہے۔انہوں نے کہاکہ نیفرولوجی ڈیپارٹمنٹ کے ڈاکٹر اور
اسٹاف کا علاج کروایا گیا ہے اور وہ تندرست ہو چکے ہیں مگر ان کا دوبارہ کرونا ٹیسٹ ہونا باقی ہے۔ڈاکٹر جمال سے جب سوال کیا کہ وہ لیبارٹری کے عملے کا کرونا ٹیسٹ کیوں نہیں کروا رہے تو انہوں نے کہا کہ عملے میں وائرس کی علامات نہیں پائی گئی اور اگر ان کو پھر بھی ٹیسٹ کیلیے بھیج دیا جائے تو ٹیسٹنگ سینٹرز وائرس کی علامات نہ ہونے پر ان کو واپس بھیج دیں گے۔