جمعرات‬‮ ، 11 ستمبر‬‮ 2025 

دل، سینے ،معدے کی جلن کی دوائی کو ورونا کے مریضوں پر آزمانا شروع‎

datetime 27  اپریل‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

دل، سینے ،معدے کی جلن کی دوائی کو ورونا کے مریضوں پر آزمانا شروع‎واشنگٹن(این این آئی)کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے دنیا بھر میں کورونا کے مریضوں کے علاج کے لیے مختلف دوائیوں اور طریقوں کو آزمایا جا رہا ہے اور اب امریکی ماہرین نے ایک اور نئی دوائی کو اس مرض کے مریضوں پر آزمانے کا کام شروع کردیا۔اس وقت تک کورونا وائرس کے مریضوں کے

علاج کے لیے جہاں ملیریا کے علاج میں کام آنے والی دوا کلوروکوئن کو آزمایا جا رہا ہے، وہیں اس بیماری کے مریضوں کے علاج کے لیے بلڈ پلازما جیسے طریقے کو بھی آزمایا جا رہا ہے۔علاوہ ازیں چند ممالک میں کچھ اور دوائیوں کو بھی کورونا کے مریضوں پر آزما کر یہ دیکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ کون سی دوائیاں وبا کو روک سکتی ہیں۔اسی غرض کے تحت اب امریکی شہر نیویارک کے سب سے بڑے ہسپتال نیٹ ورک کی جانب سے دل، سینے اور معدے کی جلن میں کام آنے والی دوائی کو بھی کورونا وائرس کے مریضوں پر آزمانا شروع کردیا۔امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق اسپتال کے ماہرین نے اب تک اس دوائی کی آزمائش کے لیے 187 رضاکاروں کی رجسٹریشن ہو چکی ہے اور ماہرین نے ان رضاکاروں پر نئی دوائی کی آزمائش شروع بھی کردی ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ نیویارک شہر کے نارتھ ویل ہسپتال نیٹ ورک کے فائنسٹین انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل ریسرچ سینٹر میں رضاکاروں کو دل، سینے اور معدے کی جلن میں استعمال ہونے والی عام دوائی فیموٹی ڈائن کے ڈوز دینا شروع کردئیے۔‎ریسرچ سینٹر کے صدر ڈاکٹر کیون ٹریسی کا کہنا تھا کہ اگر مذکورہ دوائی کی آزمائش اچھے نتایج دیتی ہے تو یہ اب تک کورونا کے حوالے سے سب سے بہتر، سستا اور جلد ہونے والا علاج ہوگا۔ڈاکٹر کیون ٹریسی کے مطابق طب کی تاریخ میں ایسی بہت ساری مثالیں موجود ہیں کہ دوسرے

امراض کے لیے بنائی گئی دوائیوں کے کسی اور بیماری پر اچھے اثرات ہوتے ہیں اور وہ مسئلے کو حل کرتی ہیں۔انہوں نے اپنی ذاتی رائے دیتے ہوئے کہا کہ انہیں لگتا ہے کہ دل، سینے اور معدے کی جلن کی دوائی کورونا کے مریضوں پر کام نہیں کرے گی، تاہم سائنس میں کچھ بھی ہو سکتا ہے۔میڈیکل ریسرچ سینٹر کے صدر کا کہنا تھا کہ انہیں اور ان کی ٹیم کو علم نہیں کہ دوائی کی آزمائش کے نتائج کیا ہوں گے،

تاہم انہیں اس دوائی کی آزمائش کرکے مسئلے کو جاننے کی ضرورت ہے۔انہوں نے بتایا کہ آزمائشی پروگرام کے لیے مزید رضاکاروں کی ضرورت ہے اور انہیں یقین ہے کہ تقریبا 1200 افراد اس آزمائشی پروگرام میں خود کو رجسٹرڈ کروائیں گے۔امریکی ماہرین کی جانب سے دل، سینے اور معدے کی جلن کی دوائی سے کورونا کے مریضوں کا علاج کرنے کے دوران مریضوں کو ملیریا سے بچاؤ کی دوا کلوروکوئن بھی ساتھ دی جا رہی ہے۔مریضوں کا بیک وقت کلوروکوئن اور فیموٹی ڈائن سے علاج کیا جا رہا ہے اور آئندہ چند ہفتوں میں مذکورہ دوائی کے نتائج سامنے آنے کا امکان ہے۔‎

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



اگر یہ مسلمان ہیں تو پھر


حضرت بہائوالدین نقش بندیؒ اپنے گائوں کی گلیوں…

Inattentional Blindness

کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…