اتوار‬‮ ، 24 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

دل، سینے ،معدے کی جلن کی دوائی کو ورونا کے مریضوں پر آزمانا شروع‎

datetime 27  اپریل‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

دل، سینے ،معدے کی جلن کی دوائی کو ورونا کے مریضوں پر آزمانا شروع‎واشنگٹن(این این آئی)کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے دنیا بھر میں کورونا کے مریضوں کے علاج کے لیے مختلف دوائیوں اور طریقوں کو آزمایا جا رہا ہے اور اب امریکی ماہرین نے ایک اور نئی دوائی کو اس مرض کے مریضوں پر آزمانے کا کام شروع کردیا۔اس وقت تک کورونا وائرس کے مریضوں کے

علاج کے لیے جہاں ملیریا کے علاج میں کام آنے والی دوا کلوروکوئن کو آزمایا جا رہا ہے، وہیں اس بیماری کے مریضوں کے علاج کے لیے بلڈ پلازما جیسے طریقے کو بھی آزمایا جا رہا ہے۔علاوہ ازیں چند ممالک میں کچھ اور دوائیوں کو بھی کورونا کے مریضوں پر آزما کر یہ دیکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ کون سی دوائیاں وبا کو روک سکتی ہیں۔اسی غرض کے تحت اب امریکی شہر نیویارک کے سب سے بڑے ہسپتال نیٹ ورک کی جانب سے دل، سینے اور معدے کی جلن میں کام آنے والی دوائی کو بھی کورونا وائرس کے مریضوں پر آزمانا شروع کردیا۔امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق اسپتال کے ماہرین نے اب تک اس دوائی کی آزمائش کے لیے 187 رضاکاروں کی رجسٹریشن ہو چکی ہے اور ماہرین نے ان رضاکاروں پر نئی دوائی کی آزمائش شروع بھی کردی ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ نیویارک شہر کے نارتھ ویل ہسپتال نیٹ ورک کے فائنسٹین انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل ریسرچ سینٹر میں رضاکاروں کو دل، سینے اور معدے کی جلن میں استعمال ہونے والی عام دوائی فیموٹی ڈائن کے ڈوز دینا شروع کردئیے۔‎ریسرچ سینٹر کے صدر ڈاکٹر کیون ٹریسی کا کہنا تھا کہ اگر مذکورہ دوائی کی آزمائش اچھے نتایج دیتی ہے تو یہ اب تک کورونا کے حوالے سے سب سے بہتر، سستا اور جلد ہونے والا علاج ہوگا۔ڈاکٹر کیون ٹریسی کے مطابق طب کی تاریخ میں ایسی بہت ساری مثالیں موجود ہیں کہ دوسرے

امراض کے لیے بنائی گئی دوائیوں کے کسی اور بیماری پر اچھے اثرات ہوتے ہیں اور وہ مسئلے کو حل کرتی ہیں۔انہوں نے اپنی ذاتی رائے دیتے ہوئے کہا کہ انہیں لگتا ہے کہ دل، سینے اور معدے کی جلن کی دوائی کورونا کے مریضوں پر کام نہیں کرے گی، تاہم سائنس میں کچھ بھی ہو سکتا ہے۔میڈیکل ریسرچ سینٹر کے صدر کا کہنا تھا کہ انہیں اور ان کی ٹیم کو علم نہیں کہ دوائی کی آزمائش کے نتائج کیا ہوں گے،

تاہم انہیں اس دوائی کی آزمائش کرکے مسئلے کو جاننے کی ضرورت ہے۔انہوں نے بتایا کہ آزمائشی پروگرام کے لیے مزید رضاکاروں کی ضرورت ہے اور انہیں یقین ہے کہ تقریبا 1200 افراد اس آزمائشی پروگرام میں خود کو رجسٹرڈ کروائیں گے۔امریکی ماہرین کی جانب سے دل، سینے اور معدے کی جلن کی دوائی سے کورونا کے مریضوں کا علاج کرنے کے دوران مریضوں کو ملیریا سے بچاؤ کی دوا کلوروکوئن بھی ساتھ دی جا رہی ہے۔مریضوں کا بیک وقت کلوروکوئن اور فیموٹی ڈائن سے علاج کیا جا رہا ہے اور آئندہ چند ہفتوں میں مذکورہ دوائی کے نتائج سامنے آنے کا امکان ہے۔‎

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…