اتوار‬‮ ، 17 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

لاک ڈاؤن کے باعث مجمع پر پابندی کے باوجود جنازے میں کم از کم ایک لاکھ افراد کی شرکت،حکومتی عہدیدار بھی حیران، چند درجن اہلکار ہزاروں افراد کے سمندر کے سامنے بے بس

datetime 19  اپریل‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ڈھاکہ (این این آئی) کورونا وائرس کے باعث مجمع پر پابندی اور جزوی لاک ڈاؤن نافذ ہونے کے باوجود بنگلہ دیش میں ایک مذہبی رہنما کی نماز جنازہ میں کم از کم ایک لاکھ افراد کی شرکت سے پولیس اور حکومتی عہدیدار بھی حیران رہ گئے۔بنگلہ دیش میں بھی دیگر ممالک کی طرح کورونا کے پھیلاؤ سے بچنے کے لیے گزشتہ ماہ مارچ کے وسط سے جزوی لاک ڈاؤن نافذ ہے، جہاں پبلک ٹرانسپورٹ کو بند کردیا گیا ہے،

وہیں مجمع پر بھی پابندی ہے۔بنگلہ دیش میں مساجد میں بھی بہت سارے افراد کے جمع ہونے کی اجازت نہیں، تفریحی و عوامی مقامات کو بھی بند کردیا گیا۔ملک بھر میں گزشتہ ماہ مارچ کے وسط سے نافذ جزوی لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرنے والوں کو پولیس و سیکیورٹی نافذ کرنے والے ادارے گرفتار بھی کرتے ہیں، تاہم ایک جنازے میں ایک لاکھ افراد کے شریک ہونے پر خود سیکیورٹی ادارے اور حکومت بھی حیران رہ گئی۔ترک میڈیا کے مطابق بنگلہ دیش کی مذہبی جماعت خلافت مجلس کے نائب سربراہ و معروف عالم دین زبیر احمد انصاری کی نماز جنازہ میں کم از کم ایک لاکھ افراد کی شرکت پر خود پولیس اور مقامی انتظامیہ بھی حیران رہ گئی۔ترک خبر رساں ادارے نے اپنی رپورٹ میں مقامی میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ چٹاگانگ ڈویژن کے ضلع برہمنباریا کے ایک مدرسے میں زبیر احمد انصاری کی نماز جنازہ کا اہتمام کیا گیا تھا، جہاں پر دیکھتے ہی دیکھتے لوگوں کا سمندر جمع ہوگیا۔مقامی پولیس افسر شہادت حسین ٹیپو نے بتایا کہ زبیر احمد انصاری 16 اور 17 اپریل کی درمیان شب کو فوت ہوگئے تھے اور ان کی نماز جنازہ جمعہ کے درمیان رکھی گئی تھی۔پولیس افسر کے مطابق وہ عالم دین کے اہل خانہ سے رابطے میں تھے، جنہیں زیادہ سے زیادہ 50 افراد کو جنازے میں آنے کیلئے راضی کیا گیا تھا مگر دیکھتے ہی دیکھتے نماز جنازہ کے مقام پر بہت بڑی تعداد میں لوگ جمع ہونا شروع ہوگئے۔پولیس کے مطابق چند درجن اہلکار ہزاروں افراد کے سمندر کے آگے بے بس تھے،

اس لیے وہ کچھ نہیں کر سکے اور وہ وہاں پر ایک لاکھ افراد کو دیکھ کر حیران رہ گئے۔مجمع پر پابندی کے باوجود ایک لاکھ افراد کے جمع ہونے پر دیگر مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی حیرانگی کا اظہار کیا، تاہم انہوں نے اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کے جمع ہونے کو حکومت و انتظامیہ کی نااہلی قرار دیا۔مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ پولیس و مقامی انتظامیہ کو علم تھا کہ عالم دین زبیر احمد انصاری معروف شخصیت ہیں اور ان کے چاہنے والے پورے بنگلہ دیش میں ہیں اور وہ ان کی نماز جنازہ میں شرکت کی کوشش ضرور کریں گے مگر انتظامیہ نے اس حساب سے انتظامات نہیں کیے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق عالم دین زبیر احمد انصاری کی نماز جنازہ میں کم از کم ایک لاکھ افراد شریک ہوئے، تاہم بعض رپورٹس کے مطابق جنازے میں شرکت والے افراد کی تعداد ایک لاکھ سے زیادہ تھی۔

موضوعات:



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…