امریکہ نے بڑے ملک کو گرین سگنل دیدیاواشنگٹن(این این آئی)امریکا نے جنوبی کوریا کو انسانی بنیادوں پر ایران سے ادویات اور دیگر طبی اشیا پر مشتمل تجارت کرنے کی اجازت دے دی جو متوقع طور پر اگلے ماہ سے شروع ہوگی۔میڈیارپورٹس کے مطابق جنوبی کوریا کی سرکاری نیوز ایجنسی نے وزارت خارجہ کے عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا کہ ایران کے ساتھ انسانی بنیادوں پر تجارت کا آغاز ممکنہ طور پر اگلے ماہ سے ہوگا۔رپورٹ کے مطابق کمپنیوں کی جانب سے دستاویزات جمع کرانے کے بعد تجارت شروع ہوگی
جو امریکی قواعد کے مطابق ہوں گے۔عہدیدار نے کہا کہ امریکی حکومت کے جنرل لائسنس نمبر8 اس بات کی اجازت دیتا ہے کہ ملک کے مرکزی بینک کے توسط سے ایران کے ساتھ ادویات، ادویات سے متعلق مشینری اور انسانی بنیادوں پر دیگر اشیا کی تجارت کی جائے۔جنوبی کوریا کے عہدیدار نے صحافیوں کو بتایا کہ ‘6 اپریل کو انسانی بنیادوں پر برآمد کا طریقہ کار جنرل لائسنس نمبر 8 زیر بحث آیا تھا اور ایران کے ساتھ تجارت کی خواہاں کمپنیوں کو حکومت کے پاس خصوصی دستاویزات جمع کروانے ہوں گے۔یاد رہے کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2018 می ایران سے جوہری معاہدہ ختم کردیا تھا اور بعد معاشی پابندیوں کا اعلان کردیا تھا۔ٹرمپ انتظامیہ نے دیگر ممالک کو ایران سے تجارت کی صورت میں پابندیوں کی دھمکی دی تھی جس کے باعث یورپ سمیت کئی ممالک نے تجارت منسوخ کرلی تھی۔امریکانے ایران پر نہ صرف معاشی پابندیاں عائد کی تھیں بلکہ اہم اداروں سمیت کئی شخصیات پر پابندی لگادی تھی۔کورونا وائرس کے سامنے آنے کے بعد خیال کیا جارہا تھا کہ امریکا کی جانب سے ان پابندیوں میں نرمی کی جائے گی لیکن مزید پابندیاں عائد کردی گئیں جس کے باعث ایران کو کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے اقوام متحدہ کو امریکی پابندیاں ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا کی غیر قانونی پابندیوں کے سبب ایران کے مالی وسائل بری طرح متاثر ہوئے جس سے کورونا وائرس سے نمٹنے کی صلاحیت پر برے اثرات مرتب ہوئے۔ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ یہ واقعی معصوموں کو مار رہے ہیں، ایسا ہوتے ہوئے دیکھنا غیر اخلاقی ہے، ایسا کرنے سے امریکا کو مستقبل کی تباہی سے کوئی بھی نہیں بچا سکتا۔انہوں نے دنیا کے دیگر ممالک سے درخواست کی تھی کہ وہ امریکی پابندیوں کے باوجود اس وائرس کے تباہ کن اثرات سے نمٹنے کے لیے ایران کی مدد کریں۔