اسلام آباد (پروگرام ، کل تک ، جاوید چودھری کیساتھ)ڈاکٹر وین لیانگ وہ ڈاکٹر ہیں جنہوں نے دسمبر 2019ء میں دنیا کو پہلی مرتبہ بتایا تھا نوول کرونا آ چکا ہے اور یہ بہت تباہی پھیلائے گا‘ چین کی حکومت نے ان کی بات پر یقین نہیں کیا لیکن یہ مریضوں کی خدمت کرتے رہے یہاں تک کہ یہ خود بھی کرونا کا شکار ہوئے‘ آئی سی یو میں داخل ہوئے اور چھ فروری کو انتقال کر گئے‘ آپ دوسرے چینی
ڈاکٹروں کی کمٹمنٹ بھی دیکھیے‘ یہ بھی دن رات مریضوں کی خدمت کرتے رہے‘ انہوں نے دو ماہ ماسک اور ایپرن نہیں (اتارے) یہاں تک کہ ماسکان کی جلد کا حصہ بن گئے‘ آج بھی ان کے چہروں پر ماسک کے نشان ہیں‘ یہ خدمت صرف چین تک محدود نہیں بلکہ پوری دنیا کے ڈاکٹرزاس وقت کرونا کے شکار مریضوں کی خدمت کر رہے ہیں جب کہ پاکستان سے ڈاکٹروں کے حوالے سے اچھی خبریں نہیں آ رہیں‘تفتان سے 13 ڈاکٹر ڈیوٹی چھوڑ کر بھاگ گئے تھے‘ پنجاب کے نوجوان ڈاکٹرز او پی ڈی بند کر رہے ہیں جب کہ آج سکھر میں چند ڈاکٹروں نے تفتان سے آنے والے زائرین کے معائنے سے انکار کر دیا‘ ہم اس بے حسی کو کہاں رکھیں گے‘ یہ ہمارا آج کا ایشو ہو گا جب کہ آج کرونا کی وجہ سے پاکستان میں پہلی ہلاکت ہو گئی‘ 90 سالہ مریض مبینہ طور پر چلاس میں انتقال کر گئے‘مریض کی کوئی ٹریول ہسٹری نہیں تھی گویا یہ سیکنڈری مریض ہیں اوراس کا مطلب ہے کرونا ایک دوسرے کو لگنا شروع ہو گیا ہے‘ کیا حکومت کو اب بھی سنگینی کا اندازہ نہیں ہو رہا‘ ہم یہ بھی ڈسکس کریں گے اور آج صورت حال کیا تھی آپ یہ بھی ملاحظہ کیجیے ،صوبہ سندھ قوم کو اصل اعدادوشمار دے رہا ہے جب کہ کے پی کے اور پنجاب کے مریض سامنے نہیں آ رہے‘ کیوں؟ ہم یہ بھی ڈسکس کریں گے‘ ہمارے ساتھ رہیے گا۔