منگل‬‮ ، 02 ستمبر‬‮ 2025 

جب وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کیلئے گیا تو انہوں نے نہ ملاتے ہوئے کیا کہا ؟ مولانا طارق جمیل نے وجہ بیان کر دی

datetime 18  مارچ‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)مولانا طارق جمیل نے نجی ٹی وی چینل میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ کل میں جب وزیراعظم عمران خان سے ملا تو انہیں نے مجھے کہا کہ میں مصافحہ مجھے ڈاکٹرز نے کرنے سے منع کیا ہے ۔ ہم دونوں نے ہوائی مصافحہ کیا ۔ ایک سوال کے جواب میںان کا کہنا تھا کہ میں اس معاملے میں بہت زیادہ ستایا ہوا ہوں ، سلام کرنا سنت ہے ، ہاتھ ملانا مستحب ہے ،منہ سے سلام کیا جائے

تو یہ ہے اصل بات لیکن ہاتھ ملانا اس سے نچلے درجے کی چیز ہے ، میرا داہنا بازو ہاتھ ملا ملا کر درد کرتا ہے لیکن لوگ پھر بھی کہتے ہیں بڑا متکبر ہےصرف امیروں سے ہاتھ ملاتا ہے ، غریبوں سے ہاتھ نہیں ملاتا۔ مولانا طارق جمیل کا کہنا تھا کہ ’’ اللہ پاک کے نبی اکرمؐ نے فرمایا کہ جس علاقے میں کوئی وبا پھیل جائے تو وہاں کوئی نہ جائے ، اور جہاں یہ پھیل جائے تو وہاں سے بھی کوئی باہر نہ نکلے ۔بلکہ ایک اور جگہ نبی کریم ؐ نے یہ بھی فرمایا کہ’’ اسلام میں چھوت نہیں ہے کہ ایک دوسرے کو لگ جائے گی ‘‘سب کچھ اللہ پاک کے ہاتھ میں ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں کہنا تھا کہ احتیاطی تدابیر جو حکومت وقت اور ڈاکٹرز کی جانب سے بتائی جارہی ہیں عوام کو چاہیے کہ ان پر عمل کرے ۔مولانا طارق جمیل کا کہنا تھا کہ ہم اللہ پاک سے دعائیں کر رہے ہیں کہ یا اللہ پاک اس بیماری سے جلد سے ختم فرما ، اللہ پاک نے چاہا تو انشاء اللہ یہ بہت جلد ہی ختم ہو جائیگی بےشک اللہ پاک کیلئے اس ختم کرنا کوئی مشکل نہیں وہ چاہے تو ایک ہوا کہ جھونکے کی طرح لے جائے ۔ڈاکٹرز کے مطابق گرمی پڑتی ہے تو اس کے چراثیم مر جاتے ہیں، اگر یہ بیماری رمضان اور عید تک چلتی تو اس میں بھی گلے ملنا کوئی سنت ہے اور نہ کوئی مستحب ہے ۔ بلکہ یہ ہمارے علاقے کا ایک رواج ہے ۔ ایسی صورتحال میں تو بالکل بھی نہیں ملنا چاہیے بلکہ نماز پڑھ کر اپنے اپنے گھروں کو چلیں جائیں ۔مولانا طارق جمیل کا کہنا تھا کہ مولانا تقی صاحب کے دیئے گئے بیان کیساتھ میں اتفاق کروں گا لیکن میرے نزدیک اللہ پاک نہ کرے اگر

بیماری وبائی شکل اختیار کر جاتی ہے تو فرض نماز بھی گھر میں ادا کر لیں تو مسئلہ نہیں ۔ کیونکہ ایک حدیث سے ہمیں ایک دلیل ملتی ہے کہ مدینہ میں بارش بہت تیز ہو رہی تھی ، حضرت بلال ؓ نے جب آذان دی تو آپؐ نے فرمایا کہ بلال اعلان کرو کہ ’’ لوگو نماز اپنے گھروں میں پڑھو، مسجد مت آئو ، تو آپؐ نے بارش کی وجہ سے لوگوں کو نماز گھروں میں پڑھنے کا حکم دیا ۔

ان کا کہنا تھا کہ نبی کریم ﷺ کاا رشاد ہے:’’میں نے اللہ تعالیٰ سے تین چیزوں کا سوال کیا تو اس نے مجھے دو چیزیں عطا فرما دیں اور ایک نہیں۔ میں نے دعا کہ میری امت کو قحط سے ہلاک نہ کرے تو یہ بات مجھے عطا کردی(دعا قبول فرمائی) اور میں نے دعا کی کہ ان پر باہر سے کوئی دشمن مسلط نہ کرے تو یہ بات بھی عطا کردی گئی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)


پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…