کابل(این این آئی)افغانستان میں امریکہ کے سابق سفیر رونلڈ نیومن نے کہا ہے کہ افغان سیاسی قائدین ایک دوسرے میں الجھنے کے بجائے قومی مفاد کو اولیت دیں اور اسے ہر صورت مقدم رکھیں۔انھوں نے یہ بات امریکی ٹی وی کو انٹرویومیں کہی ۔
نیومن نے کہا کہ یہ بات بے معنی ہے کہ انتخابات شفاف تھے یا دھاندلی زدہ، کم لوگوں نے ووٹ دیے یا زیادہ لوگوں نے۔ ہر صورت میں یہ افغانوں کی بنیادی ذمے داری ہے کہ وہ حالات کی نزاکت کو سمجھیں اور ملک کی بہتری کا سوچیں۔انھوں نے کہا کہ افغان رہنماؤں کو یہ بات سمجھنا ہوگی کہ اب امریکہ ان کے مسائل کا حل نہیں بتائے گا بلکہ افغانوں کو خود معاملات طے کرنے ہوں گے۔ اگر وہ ایسا نہیں کریں گے اور لڑتے رہیں گے تو یہ افغانستان کی تباہی کا باعث بنے گا۔ یہ ان کا قصور ہوگا، نہ کہ امریکہ کا۔صدر اشرف غنی نے ایک بیان میں طالبان سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ پاکستان چھوڑ دیں۔ اس بارے میں سوال پر سابق امریکی سفیر نے کہا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ پاکستان نے طالبان کو پناہ دے رکھی ہے۔ لیکن میں نہیں سمجھتا کہ جب تک افغانستان میں امن ہوگا، طالبان پاکستان چھوڑیں گے۔انھوں نے بتایا کہ ان کی طالبان سے قربت رکھنے والے کچھ لوگوں سے گفتگو ہوئی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ طالبان پاکستان میں خود کو آزاد محسوس نہیں کرتے۔تاہم انھوں نے کہا کہ جب تک بین الافغان مذاکرات کے ذریعے حتمی امن سمجھوتا طے نہیں ہوتا، طالبان افغانستان منتقل نہیں ہوں گے کیونکہ انھیں یہ خوف رہے گا کہ کہیں انہیں امریکی فضائی حملوں کا ہدف نہ بنایا جائے۔نیومن نے کہا کہ بین الافغان مذاکرات کے آغاز میں آٹھ دس روز باقی ہیں۔ یہ دیکھنا ہوگا کہ معاملات کس طرح آگے چلیں گے۔ افغانستان میں کوئی چیز بروقت نہیں ہوپاتی اس لیے ایسا نہ ہوا تو کوئی زیادہ پریشانی کی بات نہیں ہوگی۔