بدھ‬‮ ، 31 دسمبر‬‮ 2025 

لندن کی مسجد پر حملہ کرنے والا کون تھا ؟ برطانوی وزیراعظم نے بھی اہم اعلان کر دیا

datetime 21  فروری‬‮  2020 |

لندن (این این آئی)لندن میں پولیس نے شہر کی مشہور ریجنٹ پارک مسجد میں چھرا گھونپنے کی واردات کے بعد ایک شخص کو قتل کرنے کی نیت سے حملہ کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا ہے۔حملہ میں ایک 70 سالہ شخص زخمی ہوئے۔ پولیس اس واقعے کو دہشت گردی کے واقعے کے طور پر نہیں دیکھ رہی۔ زخمی شخص کو ہسپتال پہنچا دیا گیا ہے جہاں ان کی حالت کو خطرے سے باہر قرار دیا گیا ہے۔

حملہ آور ایک 29 سالہ شخص ہے جسے وہاں موجود لوگوں نے نماز توڑ کر پکڑ لیا اور پولیس کے آنے پر اس کے حوالے کیا۔مسجد کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ زخمی ہونے والے شخص موذن تھے اور انہیں دوپہر کو نماز کے دوران زخمی کیا گیا۔مسجد کے ایک اہلکار ایاز احمد نے بتایا کہ اگر نمازی آگے نہ آتے تو یہ حملہ جان لیوا ہو سکتا تھا۔پولیس نے موقع پر پہنچ کر جیکٹ اور جینز پہنے ایک سفید فام شخص کو پکڑلیا۔لندن میں تنظیم’ ’فیتھ فورم‘‘ کے ڈائریکٹر مصطفیٰ فیلڈ نے صحافیوں کو بتایا کہ حملہ آور نے گردن کے قریب ایک ہی وار کیا تھا جب نمازیوں نے نماز توڑ کر اسے پکڑ لیا۔انھوں نے بعد میں بتایا کہ ان کی زخمی ہونے والے موذن ٹیلی فون پر بات ہوئی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ وہ ٹھیک ہیں اور بہتر محسوس کر رہے ہیں۔ایک عینی شاہد نے بتایا کہ حملہ آور کو اس سے پہلے بھی مسجد میں دیکھا جا چکا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حملہ آور موذن کے بالکل پیچھے کھڑا نماز پڑھ رہا تھا۔وہ میرے خیال میں ان کے نماز شروع کرنے کا انتظار کر رہا تھا‘انسٹھ سالہ عینی شاہد نے بتایا کہ پورے واقعے کے دوران حملہ آور خاموش رہا۔حملے کے بعد برطانیہ کے وزیر اعظم بورس جانسن نے ٹویٹ کیا کہ انہیں اس واقعے پر انتہائی افسوس ہوا اور ان ہمدردیاں حملے کا نشانہ بننے والے شخص اور ان تمام افراد کے ساتھ ہیں جو اس سے متاثر ہوئے ہیں۔ڈاکٹر الدلبیان کا کہنا ہے کہ ہم جو کچھ بھی ہوا اس پر اداس ہے اور ہم امید کرتے ہیں کہ صرف ایک واقعہ ہے کسی کے اکسانے یا نفرت کی وجہ سے کیا گیا اقدام ہے۔پولیس کا خیال ہے کہ یہ ایک ہی واقعہ ہے۔ پولیس نے علاقے میں پیٹرولنگ بڑھا دی ہے جس کا مقصد نمازیوں اور مقامی کمیونٹی کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔ نیوز ویب سائٹ نیو اسٹیٹمنٹ کی ایک رپورٹ کے مطابق برطانیہ بھر میں 2013 سے 2017 تک 167 مساجد کو نشانہ بنایا گیا، تاہم اس کے باوجود مساجد کی سیکیورٹی کے لیے کوئی خاص اقدامات نہیں اٹھائے گئے۔رپورٹ کے مطابق 2013 میں برطانیہ بھر میں 43 مساجد، 2014 میں 21 مساجد، 2015 میں 24 مساجد، 2016 میں 46 جبکہ 2017 میں 34 مساجد کو نشانہ بنایا گیا اور مساجد پر حملوں کا سلسلہ 2018 اور 2019 میں بھی جاری رہا۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کام یابی کے دو فارمولے


کمرہ صحافیوں سے بھرا ہوا تھا‘ دنیا جہاں کا میڈیا…

وزیراعظم بھینسیں بھی رکھ لیں

جمشید رتن ٹاٹا بھارت کے سب سے بڑے کاروباری گروپ…

جہانگیری کی جعلی ڈگری

میرے پاس چند دن قبل ایک نوجوان آیا‘ وہ الیکٹریکل…

تاحیات

قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…