اسلام آباد(این این آئی)قومی اسمبلی کو بتایاگیا ہے کہ آبادی میں اضافہ کے باعث سے زیر زمین پانی کے ذخائرخطر ناک حد تک کم ہو گئے،منگلا ڈیم میں 2 اعشاریہ 88 ملین، اور گومل زام ڈیم میں صفر اعشاریہ 892 ملین ایکڑ فٹ کی توسیع کا کام مکمل ہوگیا ہے،
سدپارہ ڈیم میں صفر اعشاریہ 053 ملین ایکڑ فٹ کا،اور دروات ڈیم میں صفر اعشاریہ 089 ملین ایکڑ فٹ توسیع کی گئی ہے۔ بدھ کو وزارت آبی وسائل نے تحریری جواب میں بتایا کہ آبادی میں اضافہ کے باعث سے زیر زمین پانی کے ذخائرخطر ناک حد تک کم ہو گئے۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ صورتحال کے پیش نظر واپڈا نے برساتی پانی کو ذخیرہ کرنے کیلئے جامع منصوبہ تیار کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ دہائی میں واپڈا نے جامع منصوبے پر کام شروع کردیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مختلف آبی ذخائر کو توسیع دینے پر کام جاری ہے۔ بتایاگیا کاہ منگلا ڈیم میں 2 اعشاریہ 88 ملین، اور گومل زام ڈیم میں صفر اعشاریہ 892 ملین ایکڑ فٹ کی توسیع کا کام مکمل ہوگیا ہے،سدپارہ ڈیم میں صفر اعشاریہ 053 ملین ایکڑ فٹ کا،اور دروات ڈیم میں صفر اعشاریہ 089 ملین ایکڑ فٹ توسیع کی گئی ہے۔ بتایاگیاکہ دیامیر بھاشا ڈیم 6 اعشاریہ 4 ملین، مہمند ڈیم صفر اعشاریہ 676 ملین ایکڑ فٹ عملدرآمد کے مرحلے میں ہیں،نئی گاج ڈیم صفر اعشاریہ 16 ملین ایکڑ فٹ گنجائش کا عمل درآمد کے مراحل میں ہے۔ بتایاگیاکہ کرم تنگ ڈیم فیز ٹو، چنیوٹ ڈیم،شیوک ڈیم، اکھوڑی ڈیم،دھنیال ڈیم،سکردو ڈیم اور سندھ بیراج تعمیر کرنے کی منصوبہ بندی بھی جاری ہے۔