منگل‬‮ ، 26 اگست‬‮ 2025 

اسکاٹ لینڈ میں اہم بیماری کاعلاج دریافت

datetime 19  جون‬‮  2015
2006 Prof. Frank Hadley Collins, Dir., Cntr. for Global Health and Infectious Diseases, Univ. of Notre Dame This 2006 image depicted a female Aedes aegypti as she was obtaining a blood-meal from a human host through her fascicle, which had penetrated the host skin, and was red in color, reflecting the blood’s coloration through this tubular structure. In this case, what would normally be an unsuspecting host was actually the CDC’s biomedical photographer’s own hand, which he’d offered to the hungry mosquito so that she’d lite, and be photographed while feeding. As it fill with blood, the abdomen became distended, stretched the exterior exoskeletal surface, causing it to become transparent, and allowed the collecting blood to become visible as an enlarging intra-abdominal red mass. As the primary vector responsible for the transmission of the Flavivirus Dengue (DF), and Dengue hemorrhagic fever (DHF), the day-biting Aedes aegypti mosquito prefers to feed on its human hosts. Ae. aegypti also plays a major role as a vector for another Flavivirus, "Yellow fever". Frequently found in its tropical environs, the white banded markings on the tarsal segments of its jointed legs, though distinguishing it as Ae. aegypti, are similar to some other mosquito species. Also note the lyre-shaped, silvery-white markings on its thoracic region as well, which is also a determining morphologic identifying characteristic.
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن(نیوزڈیسک)اسکاٹ لینڈ میں ملیریا کے علاج کے لئے نئی دوا تیار کر لی گئی ہے۔ یہ دوا ملیریا کی ان اقسام کے خلاف بھی کارآمد ہوگی جن کی موجود دواوں سے روک تھام ممکن نہیں۔اسکاٹ لینڈ کی ڈنڈی dundee یونیورسٹی کے محققین نے ایک اور ادارے کے اشتراک سے ایسا کیمیائی مرکب بنایا ہے جس کی ایک خوراک سے نہ صرف ملیریا کا علاج کیا جا سکتا ہے بلکہ اس کے پھیلاو کو روکا بھی جا سکتا ہے۔یہ دوا ملیریا کی ایسی اقسام کے خلاف بھی موثر ہوگی جن پر موجودہ دوائیں بے اثر ہیں ۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق دوہزار تیرہ میں ملیریا کے 20 کروڑ کیس سامنے آئے تھے اور مچھروں کی وجہ سے پھیلنے والی بیماریوں سے تقریبا ساڑھے پانچ لاکھ افراد ہلاک ہوئے جن میں سے زیادہ تر خواتین اور چھوٹے بچے تھے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سپنچ پارکس


کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…