اسلام آباد(آن لائن)گندم کی فصل کے حجم کا غیر معتبر تخمینہ اور مناسب فیصلے کرنے میں تاخیر ملک میں حالیہ گندم بحران کی وجہ قرار دے دی گئی۔ رپورٹ میں باخبر ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ بحران نے گزشتہ برس مئی میں سر اٹھانا شروع کردیا تھا جب انتظامیہ کو گندم کی کمی کے امکان سے خبردار کیا گیا تھا ۔
لیکن حکومت نے غیر ضروری اقدامات اٹھائے مثلاً گندم کی برآمدات پر پابندی کردی۔تاہم کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کی جانب سے گندم کی برآمدات پر پابندی کا فیصلہ بھی وزارت تحفظ خوراک کے متعدد مرتبہ یاد دہانی کروانے کے بعد بالکل آخر میں کیا گیا۔متعلقہ محکمے کے عہدیداران سے پسِ پردہ ہونے والی گفتگو میں یہ انکشاف سامنے آیا کہ فصل کے تخمینے کے حوالے رپورٹس میں اکثر خامیاں پائی جاتی ہیں جو ماضی میں بھی بحران کا سبب بن چکی ہیں۔مثال کے طور پر سال 2008-2007 میں غلط اندازہ لگایا گیا کہ ملک میں گندم کی زبردست فصل ہوگی جس کے بعد اچھی خاصی گندم کم قیمت پر برآمد کردی گئی تھی۔اسی طرح 2014 میں بھی فصل کے حوالے سے غلط تخمینہ لگایا گیا تھا جس کے نتیجے میں اس سال مئی اور اگست میں گندم کی خریداری اور برآمدات کے حوالے سے افراتفری کی صورتحال پیدا ہوگئی تھی۔موجودہ طریقہ کار کے تحت صوبوں میں فصل کی رپورٹ دینے والے نظام وفاقی حکومت کو فصل کی پیداوار اور تخمینے کے اعداد و شمار سے آگاہ کرتے ہیں، اس بارے میں وزارت تحفظ خوراک کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ’اس بات سے قطع نظر کہ یہ نظام کتنا معتبر ہے، ہمیں اسی پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔
عہدیدار کے مطابق وفاقی حکومت کے پاس فصل کی نگرانی اور پیداوار کا اندازہ لگانے کا کوئی اور طریقہ نہیں جبکہ گندم برآٓمد کرنے کا فیصلہ بھی صوبائی حکومتوں کا تھا۔گزشتہ برس 17 اپریل کو رپورٹ کیا گیا تھا کہ ملک میں 2 کروڑ 81 لاکھ 60 ہزار ٹن گندم موجود ہے جس میں گزشتہ برس کی بچی ہوئی گندم بھی شامل ہے لیکن مئی میں ایک یکسر مختلف صورتحال پیش کی گئی جس سے پریشانی کا آغاز ہوا۔
اس پر وزارت تحفظ خوراک کی جانب سے ردِ عمل جون میں 3 مرتبہ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کو سمری بھیجنے کی صورت میں سامنے آیا۔پاکستان ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق پابندی کے باوجود جولائی سے دسمبر کے درمیان 48 ہزار 83 میٹرک ٹن گندم برآمد کی گئی،عہدیدار کے مطابق ہم اس بات کی تحقیقات کررہے ہیں کہ پابندی کے باوجود گندم کس طرح برآمد کی گئی تاہم ہوسکتا ہے کہ بیورو کی رپورٹ میں کوئی غلطی ہوگئی ہو۔