اسلام آباد (این این آئی)وزیراعظم عمران خان نے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی، فوج اور تمام وفاقی وزارتوں کو ملک کے مختلف علاقوں میں شدید برف باری اور لینڈ سلائیڈنگ سے ہونے والی تباہی کے بعد امدادی کارروائیوں کے لئے ضروری ہدایات جاری کی ہیں۔ منگل کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹویٹ میں وزیراعظم نے کہا کہ شدید برف باری اور لینڈ سلائیڈنگ آزاد جموں و کشمیر میں
موت اور تباہی کا پیغام لے کر آئی۔ انہوں نے کہا کہ آزاد جموں و کشمیر کے عوام کو ہنگامی بنیادوں پر امداد کی فراہمی یقینی بنانے کے لئے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی فوج اور تمام وفاقی وزارتوں کو ہدایات جاری کر دی ہیں۔دوسری جانب ملک بھر میں بارشوںاور برفباری سے قیامت ٹوٹ پڑی ، 92افراد جاں بحق اور متعدد لاپتہ جبکہ 52سے زائد مکانات تباہ ہوگئے ،آزاد کشمیر میں 62 اموات، بلوچستان میں 20، پنجاب میں 9 اور سندھ میں ایک شخص زندگی کی بازی ہار گیا۔وادی نیلم میں تودے میں پھنسے افراد کی تلاش جاری ہے ۔نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی(این ڈی ایم اے)کی جانب سے جاری افسوسناک فہرست کے مطابقسرگن میں برفانی تودہ گرنے سے 52 مکانات مکمل تباہ،59 جاں بحق جبکہ متعدد افراد لاپتا ہو چکے ہیں۔آزاد کشمیر میں بارش اور برف باری سے ہلاکتوں کی تعداد 62 ہوگئی ہے جبکہ وادی نیلم میں برفانی تودے میں پھنسے مزید افراد کی تلاش اب بھی جاری ہے۔پاک فوج کے جوان اور رضاکار امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔ لوات، شونتھر، کیل، دودھنیال، پھولاوئی اور شاردہ میں 16 افراد قدرتی آفت کی بھینٹ چڑھے۔ادھر بلوچستان میں مختلف حادثات میں 20 افراد جاں بحق جبکہ 35 گھر تباہ ہو چکے ہیں۔ چمن سے کوئٹہ شاہراہ جزوی بحال کر دی گئی ہے تاہم مری اور گلیات میں راستے بند ہیں۔ برف میں پھنسی گاڑیوں کو نکالنے کیلئے ریسکیو آپریشن جاری ہے۔ کان مہترزئی سے 200 افراد کو نکال لیا گیا ہے۔خیبر پختونخوا میں بارش کے دوران مختلف حادثات میں 3 افراد زخمی ہوئے جبکہ پنجاب میں بارش سے چھت گرنے اور کرنٹ لگنے سے 9 اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ راجن پور 3، خانیوال 5 اور جھنگ میں ایک شخص جاں بحق ہوا۔ دوسری جانب سکھر میں بھی ایک شخص چھت گرنے سے جاں بحق ہوا۔سرگن حادثے میں 53 افراد زخمی ہوئے جنہیں آرمی ہیلی کاپٹر کے ذریعے قریبی ہسپتال منتقل کیا گیا۔ مقامی رضاکار اور پاک فوج کے جوان امدادی سرگرمیوں میں حصہ لے رہے ہیں لیکن راستوں کی بندش کے باعث امدادی سرگرمیاں متاثر ہورہی ہیں۔مقامی لوگوں کے مطابق گزشتہ روز سرگن
حادثے کے زخمیوں اور جان بحق افراد نے برفانی تودہ کے خدشے کے ہی پیش نظر محفوظ مقام پر پناہ لے رکھی تھی جہاں وہ لقمہ اجل بن گئے۔وادی کوئٹہ اور گردونواح میں ریکارڈ طوفانی بارشوں اور برفباری کے بعد پیداہو نے والی ہنگامی صورتحال بہتر نہیں ہو سکی ہے۔ برفباری کے بعد سردی کی شدت میں اضافہ اور درجہ حرارت نقطہ انجماد سے گر گیا ہے۔ رہی سہی کسر گیس پریشر میں کمی ساتھ ہی
گزشتہ تین روز سے بجلی کی لوڈ شیڈنگ نے بھی شہریوں کی زندگی اجیرن کر دی ہے۔ضلعی انتظامیہ کا دعوی ہے کہ صورتحال کنٹرول میں ہے لیکن حقیقت اس کے باکل برعکس ہے۔ تین روز گزرنے کے باوجود بھی سڑکوں سے اب تک برف ہٹانے کا کوئی انتظام دکھائی نہیں دے رہا۔دوسری جانب وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاوق حیدر نے برفباری اور تودے گرنے سے 62 افراد کے جاں بحق ہونے کی
تصدیق کردی۔ منگل کو وزیراعظم آزاد کشمیر راجا فاروق حیدر نے بتایاکہ وادی نیلم میں برفباری اور تودے گرنے سے 59 افراد جاں بحق ہوئے، کوٹلی، راولاکوٹ اور سدھنوتی میں بھی 1،1 شخص جاں بحق ہوا۔اس کے علاوہ مختلف واقعات میں47 افراد زخمی ہوئے ہیں جبکہ 56 سے زائد مکانات مکمل تباہ ہوئے ہیں۔آزاد کشمیر کے ڈیزاسٹر منیجمنٹ کے وزیر احمد رضا قادری کا کہنا ہے کہ آزادکشمیر کی
وادی نیلم میں گرنے والے برفانی تودے سے 49 افراد کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔احمد رضا قادری کا کہنا ہے کہ حالیہ برفباری اور برفانی تودے گرنے سے ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ہے۔انہوں نے بتایا کہ جاں بحق ہونے والے افراد میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں ،برفانی تودہ گرنے سے 3 گاڑیاں بھی تباہ ہوئیں۔احمد رضا قادری کا کہنا ہے کہ پاک فوج کی مدد سے ریسکیو آپریشن جاری ہے
مگر زمینی رابطہ منقطع ہونے کی وجہ سے امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔انہوں نے بتایا کہ پاک فوج کے ہیلی کاپٹر زخمیوں کو اسپتال منتقل کر رہے ہیں۔ اسٹیٹ ڈیپارمنٹ مینجمنٹ اتھارٹی (ایس ڈی ایم اے) کے مطابق متاثرہ علاقوں میں اشیاء خورونوش، گرم کپڑے اور دیگر امدادی سامان بھیجا جا رہا ہے۔