تہران (این این آئی)ایران اور امریکا کے درمیان حالیہ کشیدگی کے بعد امریکانے ایران کے ساتھ جاری تنازعات کو مزید الجھانے کے بجائے ایران کو مذاکرات کا ایک اور موقع دینے کی پالیسی اختیارکی ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق امریکی حکومت نے یران کے ساتھ کشیدگی کم کرنے اور بامقصد مذاکرات کی راہ نکالنے کے لیے ایران کی چھ اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ بھی رابطے محدود کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے امریکی سفیروں کو ایک سرکلر جاری کیا جس میں کہا گیا کہ ان تنظیموں کے ساتھ کسی قسم کے معاملات نہ کیے جائیں اوران کے ساتھ رابطے محدود کیے جائیں۔ ٹیلیگرام میں کہا گیا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کے ساتھ امن کا ایک اورموقع تلاش کررہے ہیں۔ امریکی حکومت کی کوشش ہے کہ ایران کے ساتھ کوئی دیر پا اور اطمینان بخش سمجھوتا کیا جائے۔ ایسے کسی بھی سمجھوتے تک پہنچنے کے لیے ایرانی اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ روابط رکاوٹ بن سکتے ہیں۔ٹیلیگرام میں پومپیو نے امریکی سفارت کاروں کو ایرانی حزب اختلاف کے گروپوں ، خاص طور پر مجاھدین خلق اور اس کے پولیٹیکل ونگ ایرانی مزاحمتی قومی کونسل کے ساتھ کسی بھی قسم کے رابطے پر پابندی عاید کرنے کا حکم دیا۔ایرانی حزب اختلاف کی جن دوسری پانچ تنظیموں سے رابطوں سے روکا گیا ان میں کرد ، آذر اور عرب قومیتوں کی نمائندہ جماعتیں کردستان کوملہ پارٹی ، ایرانی کردستان ڈیموکریٹک پارٹی ، الاہواز فریڈم موومنٹ اور جنوبی آذربائیجان کی آزادی کے لیے سرگرم قومی تحریک شامل ہے۔سفارتی برقی پیغام میں کہا گیا کہ جلاوطنی میں ایرانی حزب اختلاف کے یہ گروہ باقاعدہ طور پر امریکی عہدیداروں سے صلح کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تاکہ کم از کم ان کی موجودگی کو بڑھائیں اور ان کے اثرو روسوخ میں بھی اضافہ کیا جاسکے۔یہ ٹیلی گرام امریکی حملے میں ایرانی قدس فورس کے کمانڈر قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے ایک ہفتہ بعد سامنے آیا ۔ قاسم سلیمانی کی ہلاکت سے بہ ظاہر امریکا اور ایران کے درمیان سفارت کاری کے تمام دروازے بند ہوگئے تھے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جہاں ایران پر زیادہ سے زیادہ دبائو کی پالیسی پرعمل پیرا ہیں وہیں انہوں نے ایران کے ساتھ سفارتی باب بند نہیں کیا۔ وہ ایران کو بات چیت اور مذاکرات کا ایک اور موقع دینا چاہتے ہیں تاکہ ایران کی خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی پالیسی کی روک تھام کی جاسکے۔رپورٹ کے مطابق سفارتی سرکلر نے کچھ حلقوں کو ناراض بھی کیا ہے۔