بغداد (مانیٹرنگ ڈیسک) عراق میں ایرانی میزائل حملوں میں کوئی بھی امریکی فوجی ہلاک نہیں ہوا۔ عراق کو ایران نے پہلے ہی حملوں سے متعلق آگاہ کر دیا تھا، میزائلوں حملوں کی اطلاع امریکہ کو بھی پہنچ چکی تھی جس پر اس نے تمام فوجی انڈر گراؤنڈ کر دیے تھے۔ امریکی میڈیا پر یہ موضوع زیر بحث ہے اور سوال کیا جا رہا ہے کہ کیا ایران نے جان بوجھ کر امریکی فوجیوں کو جانی نقصان نہیں پہنچایا؟
امریکہ نے دعویٰ کیا ہے کہ ان حملوں میں ایک بھی امریکی فوجی ہلاک نہیں ہوا ہے دوسری جانب عراقی فوج کا بھی یہ کہنا ہے کہ اس کا بھی کوئی فوجی ان حملوں میں ہلاک نہیں ہوا ہے۔ ان دعوؤں کے برعکس ایران کا سرکاری میڈیا کہہ رہا ہے کہ ان حملوں میں 80 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ عراقی وزیراعظم نے بھی اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ انہیں ایران نے حملوں کی پیشگی اطلاع کر دی تھی۔ امریکی حکام کے ایک بیان کے بعد یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ ان حملوں میں کسی جانی نقصان کا نہ ہونا ایران اور امریکہ کے درمیان کوئی خاموش سمجھوتہ ہے؟ اس بارے میں امریکی حکام کا کہناہے کہ انہیں بھی ایران کی جانب سے میزائل حملوں کی پہلے ہی اطلاع مل چکی تھی اور اسی وجہ سے فوجی اڈوں کو خالی کر دیا گیا تھا۔ ایران نے جب ان پر حملہ کیا تو اسی وجہ سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ واضح رہے کہ ایران کی جانب سے 22 میزائل فائر کئے گئے۔ ان حملوں کے حوالے سے امریکی میڈیا اور حکومتی حلقوں میں بحث جاری ہے کہ ایران نے جان بوجھ کر امریکہ کا کوئی جانی نقصان نہیں کیاہے، دونوں ممالک بظاہر جنگ نہیں چاہتے لیکن اپنی عوام مطمئن کرنے کے لئے انہوں نے اپنے دشمن کے خلاف کارروائی کا ڈرامہ کیا ہے۔ امریکی میڈیا پر یہ بھی کہاجا رہاہے ایران جانتا تھا کہ اگر امریکی فوج کا جانی نقصان ہوتا تو پھر دونوں ملکوں کے درمیان باقاعدہ جنگ کا آغاز ہو جاتا۔