تہران( آن لائن ) عراق کے وزیراعظم عادل عبدالمہدی کا کہنا ہے کہ ہم نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان ثالثی کی پیشکش کی اور جنرل قاسم سلیمانی ایران کی طرف سے پیغام رسانی کا کام کر رہے تھے۔
ایرانی صدر حسن روحانی کے مشیر حسام الدین آشنا کے مطابق جنرل قاسم سلیمانی اور عراقی وزیراعظم کی ملاقات بھی ہوئی تھی۔حسام الدین آشنا کے مطابق ایران کے وزیرخارجہ جواد ظریف نے بھی کہا کہ جنرل قاسم سلیمانی کے سفارتی پیغامات لے جاتے تھے۔امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے دعوی کیا ہے کہ ایسا کوئی پیغام نہیں تھا کیوں کہ میں نے خود سعودی حکام سے بات کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ جب ہم نے جنرل قاسم سلیمانی کو بغداد میں نشانہ بنایا تو وہ کوئی پیغام پہنچانے نہیں جا رہے تھے۔خیال رہے کہ گزشتہ جمعے امریکہ نے عراق میں ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کو ڈرون حملے میں ہلاک کر دیا تھا تھا۔ جنرل قاسم سلیمانی کو بغداد ایئرپورٹ سے نکلتے وقت نشانہ بنایا گیا۔ ڈرون حملے میں آٹھ افراد ہو گئے تھے۔امریکی محکمہ دفاع نے اس حملے کے جواز میں کہا تھا کہ جنرل سلیمانی عراق میں امریکی سفارتکاروں پر حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے تھے۔ جنرل قاسم سلیمانی اور ان کی فوجیں سینکڑوں امریکیوں کی ہلاکت اور ہزاروں کو زخمی کرنے میں ملوث تھے۔جنرل قاسم سلیمانی کے ہلاکت کے رد عمل میں سعودی حکومت کے اعلی عہدیدار نے نام پوشیدہ رکھنے کی شرط پر بین الاقوامی میڈیا کو بتایا تھا کہ امریکہ نے اس کارروائی سے قبل سعودی حکومت سے کوئی مشاورت نہیں کی۔ دونوں ممالک کو کسی بھی ایسے عمل سے اجتناب کرنا چاہیے جو کشیدگی کا باعث بنے۔جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت کے بعد خطے کے صورتحال انتہائی کشیدہ ہوگئی تھی۔ پاکستان، روس چین اور سعودی عرب سمیت عالمی طاقتوں نے خطے میں کشیدگی کم کرنے کی ضرورت پر زور دے رہی ہیں۔