اسلام آباد(آن لائن)قومی اسمبلی میں آرمی، فضائیہ اور نیوی ایکٹ ترمیمی بل کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔ پاکستان مسلم لیگ اور پاکستان پیپلزپارٹی نے بل کی حمایت کی جبکہ جماعت اسلامی ،جے یو آئی(ف) اور فاٹا اراکین نے نے بل کی منظوری میں حصہ نہیں لیا۔ تفصیلات کے مطابق تاریخ ساز قانون سازی کیلئے سپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا، قومی اسمبلی نے
آرمی ایکٹ ترمیمی بل 12منٹوںمیں کثرت رائے سے منظور کیا گیا، پرویز خٹک نے پیپلز پارٹی سے بل کی ترمیم سے متعلق تجاویز واپس لینے کی درخواست کی جس پر پیپلز پارٹی نے آرمی ایکٹ ترمیمی بل کے لئے اپنی ترامیم واپس لے لیں۔وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک نے آرمی ایکٹ 1952 میں ترمیم کا بل ایوان میں پیش کیا۔ سپیکر قومی اسمبلی نے پاک آرمی، پاک نیوی، پاک ایئر فورس ایکٹس میں ترامیم کے بلز کی شق وار منظوری لی۔قومی اسمبلی میں پاکستان آرمی‘ ایئرفورس اور پاک بحریہ (ترمیمی) بلوں کی منظوری کے موقع پر تقریباً 160 حکومتی جبکہ 112 کے قریب اپوزیشن ارکان ایوان میں موجود رہے، جبکہ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی‘ سابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا امیر حیدر خان ہوتی‘ احسن اقبال‘ مریم اورنگزیب سمیت دیگر اراکین غیر حاضر رہے۔قومی اسمبلی میں پاکستان آرمی ایکٹ 1952ء میں مزید ترمیم کرنے کے بل ‘ پاکستان ایئرفورس ایکٹ 1953ء میں مزید ترمیم کرنے کے بل اور پاکستان نیوی آرڈیننس 1961ء میں مزید ترمیم کرنے کے بل پر قائمہ کمیٹی برائے دفاع کی رپورٹس پیش کی گئیں۔قومی اسمبلی سے آرمی ‘ ایئرفورس اور پاکستان نیوی (ترمیمی) بلوں کی منظوری کے موقع پر جمعیت علماء اسلام (ف)،جماعت اسلامی اور سابق فاٹا سے دو آزاد ارکان نے واک آئوٹ کیا۔قومی اسمبلی میں ایجنڈے پر 17 نکات موجود تھے تاہم مختصر وقت میں آرمی‘ ایئرفورس اور پاکستان نیوی کے ترمیمی بل پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ اور بل کی منظوری کے 12 نکات نمٹا دیئے گئے،بعد ازاں سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اجلاس بدھ کی شام چار بجے تک ملتوی کر دیا۔