اسلام آباد( آن لائن ) سال2019 میں ایڈز، پولیو اور ڈینگی وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ،ریاستی اداروں کی غفلت کے باعث سال بھرپاکستانی مختلف موزی امراض کا شکار رہے، رواں سال جہاں ڈینگی وائرس سے51 ہزار 670 شہری متاثر ہوئے، وہیں پولیو وائرس نے 123 افراد کا شکار کرکے پانچ برس بعد اپنی سنچری مکمل کرلی جبکہ اس سال ایڈز نے
بھی9 ہزار 600 کے قریب افراد کا شکارکرکے ریکارڈ قائم کیا۔سال2019 صحت کے حوالے سے پاکستانیوں پر بھاری رہا،2019 کے دوران ڈینگی وائرس سے51 ہزار 670 افراد متاثر ہوئے جبکہ اس وائرس نے88 افراد کی جانیں لے لیں،ڈینگی سے سب سے زیادہ سندھ میں14ہزار814فراد متاثر ہوئے جن میں سے39 افراد جاں بحق ہوئے۔وفاقی دارلحکومت میں13ہزار260 افراد متاثر ہوئے جن میں سے 22 افراد جاں بحق ہوئے۔پنجاب میں 9 ہزار995 افراد متاثر ہوئے جن میں سے23 افراد جاں بحق ہوئے۔خیبرپختونخوا میں7ہزار68 افراد متاثر ہوئے۔بلوچستان میں3 ہزار383 افراد متاثر ہوئے جن میں سے3 افراد جاں بحق ہوئے۔آزاد کشمیر میں 1ہزار690 افراد متاثر ہوئے جن میں سے1 افراد جاں بحق ہوئے۔قبائلی علاقہ جات میں 793فراد متاثر ہوئے جبکہ دیگر مقامات پر662 افراد متاثر ہوئے۔سال 2019 کے دوران ملک میں مزید 9 ہزار565 افراد میں ایڈزکی تصدیق ہوچکی جس میں سے اپریل سے 30 نومبر کے دوران محض سندھ کے ضلع لاڑکانہ کے گاوں رتوڈیرو کے 895 افراد کے خون کے نمونوں میں ایڈز کے جراثیم کی موجودگی کی تصدیق ہوچکی ہے، ایڈز سے متاثرہ مریضوں میں سے754بچے اور141 بالغ افراد شامل ہیں۔ واضح رہے کہ نیشنل ایڈز کنٹرول پروگرام کے مطابق سال2018کے اختتام پر ملک میں ایڈز سے متاثرہ رجسٹرڈ مریضوں کی تعداد23 ہزار 757 تھے
جن میں سے 15 ہزار821 مریض اپنا علاج کروارہے تھے۔ ملک میں ایڈز سے متاثرہ رجسٹرڈ مریضوں کی مجموعی تعداد 36 ہزار 9 سے تجاوز کر گئی جبکہ ایڈز سے متاثرہ مریضوں کی تخمینہ جاتی تعداد 1لاکھ 65 ہزار سے زائد ریکارڈ کی گئی ہے۔سال2019 کے دوران ملک میں پولیو وائرس نے پاکستان میں رواں برس123 افراد کا شکارکر کے پانچ برس بعد اپنی سنچری مکمل کرلی،پولیو سے
متاثرہ مریضوں میں پولیو ٹائپ ون اور تھری کے111جبکہ پولیو ٹائپ ٹوکے ب12کیسز سامنے آچکے ہیں۔ انسداد پولیو پروگرام کے مطابق 2019 کے دوران صوبہ خیبر پختونخوا کے12 اضلاع میں 79کیسز،صوبہ بلوچستان میں9 کیسز،صوبہ پنجاب میں 6 کیسز جبکہ صوبہ سندھ میں پولیو کے17 کیسز سامنے آچکی ہیں۔حیران کن بات یہ ہے کہ رواں سال کے دوران پولیو ٹائپ ٹو کے 12کیسز بھی سامنے آئی ہیں
حالانکہ یہ وائرس پاکستان میں1999 میں ختم ہوچکا تھا جبکہ عالمی ادارہ صحت نے2016 میں دنیا بھر سے اس پولیو وائرس کے خاتمے کا اعلان کیا تھا۔ پولیو ٹائپ ٹو کے کیسز میں سے خیبر پختونخوا میں6، گلگت بلتستان میں4 ، اسلام آباد میں1 جبکہ پنجاب میں بھی 1کیس رجسٹرڈ ہوچکا ہے۔ دوسری جانب حکومت کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ ان بیماریوں کی روک تھام ملک میں صحت کے شعبہ میں
گورننس و ہیلتھ انفراسٹرکچر کو کو بہتر بنایا جارہا ہے۔ تھا۔لاڑکانہ میں ایڈز کے متاثرہ بچوں کے نتائج کے سامنے آنے کے بعد حکومت نے نیشنل ٹاسک فورس قائم کی ہے جو اس مسئلہ سے نمٹنے کیلئے حکمت عملی طے کرے گی۔اس حوالے ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک میں بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر ماضی کی حکومتوں نے کوئی خاص حکمت عملی ترتیب نا دی جس کہ باعث پچھلے چند سالوں کے دوران ملک میں مہلک امراض خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے جو کہ بڑا چیلنج ہے اگر صحت کے شعبہ پر توجہ نا دی گئی تو اس پر قابو پانا مشکل ہو سکتا ہے ۔ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی آبادی کے تناصب کو دیکھتے ہوئے ہنگامی بنیادوں پراقدامات کرنے کی ضرورت ہے ۔