اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )مودی سرکار کے مسلمانوں کیخلاف پراپیگنڈے ، امتیازی سلوک اور شہریت قوانین بل کی منظوری کے بعد ہزاروں ہندوئوں نے اسلام قبول کرنے کا اعلان کر دیا ہے ۔ تفصیلات کے مطابق ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی ریاست تامل ناڈو میں تین ہزار سے زائد ہندوں نے جنوری میں اسلام قبول کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ ہندو دلتوں نے فیصلہ ذات پات کی بنا پر امتیازی سلوک اور
ذہنی دبائو کیساتھ ساتھ ہونے والے تشدد کے باعث کیاگیا ۔دوسری جانب ممبئی سے گھر سالگرہ منانے کیلئے آنیوالا مسلمان نوجوان کوبھارتی پولیس نے قتل کر دیا۔ تفصیل کے مطابق بھارت میں جاری چودھری سرائے کے مظاہر ہ کے دوران 22سالہ نوجوان بھارتی پولیس نے قتل کر دیا۔ بتایا گیا ہے کہ نوجوان شہروز تین دن تک اپنے ٹرک کو مختلف اضلاع میں چلانے کے بعد اپنی سالگرہ کے موقع پر اپنے گھر سمبھال پہنچا تھا۔ٹرک کو سڑک پر پارک کرنے کے بعد گھر میں داخل ہوتے ہی پورے گھر میں خوشی کا سما دیکھنے میں آیا تاہم یہ خوشی اس وقت غمی میں بدل گئی جب گھر سے باہر مطاہرین پر پولیس نے لاٹھی چارج شروع کیا۔ ٹرک کے مالک نے شہروزکو آگاہ کیا کہ پولیس نے لاٹھی چارج شروع کردیا ہے۔ اور دو بسوں کو نذر آتش کر دیا گیا ہے۔ٹرک کے مالک تنویرنے ٹرک کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کا کہا ۔مسلمان نوجوان شہروز جب ٹرک کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کیلئے گھر سے نکلا تو پولیس کی ہوائی فائرنگ کے دوران گولی لگنے سے شہروز جاں بحق ہو گیا۔ شہروز کے والد کا کہنا ہے کہ بیٹے کے گھر آنے کی بہت خوشی تھی تاہم میرے بیٹے کو اس کی سالگرہ کے موقع پر مار دیا گیا۔پولیس نے موقف اختیار کیا تھا کہ شہروز کو گولی نہیں لگی ،دیگر زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہروز جاں بحق ہو گیا ہے۔تاہم پوسٹ مارٹم رپورٹ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ گولی لگنے سے شہروز کی موت ہوگئی۔ تاہم بتایا جا رہا ہے کہ پولیس نے موقع پر ہوائی فائر بھی کئے تھے۔ تاہم بھارتی پولیس پہلے بھی مسلمانوں پر مظالم کرتی رہی ہے، حال ہی میں متنازعہ شہریت بل پر مسلمان نوجوانوں کے احتجاج کرنے پر انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا ۔ نہ صرف مرد بلکے خواتین پر بھی لاٹھی چارج کیا گیا تھا۔