منگل‬‮ ، 04 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

پاکستان، لبنان اور ترکی میں پناہ گزین دس دس لاکھ ہیں،ایمنسٹی انٹرنیشنل

datetime 16  جون‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن(نیوزڈیسک)حقوق انسانی کے عالمی ادارے ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پناہ گزینوں کے معاملے پر اپنی تازہ ترین رپورٹ میں عالمی سطح پر ایک مربوط حکمت عملی بنانے اور اِس مقصد کے لیے ایک بین الاقوامی سربراہ اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ایمنسٹی کے مطابق دنیا میں پناہ گزینوں کی کل تعداد کا چھیاسی فیصد ترقی پذیر ملکوں میں ہے جبکہ صرف اور صرف دو اعشاریہ دو فیصد پناہ گزینوں کو دیگر ملکوں نے اپنے یہاں جگہ دی ہے۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پاکستان، ترکی اور لبنان دنیا میں تین ایسے ملک ہیں جہاں اب بھی دوسرے ملکوں سے آئے ہوئے پناہ گزینوں کی تعداد دس لاکھ سے زیادہ ہے۔ایمنسٹی کے مطابق دنیا بھر میں دس لاکھ کے لگ بھگ پناہ گزین ایسے ہیں جنھیں نئی سکونت یا اِسی نوعیت کی دوسری انسانی مدد کی شدید ضرورت ہے۔ایمنسٹی نے پناہ گزینوں کی وجہ سے اِن ترقی پذیر ملکوں پر پڑنے والے معاشی بوجھ کا بھی اپنی رپورٹ میں خاص طور پر تذکرہ کیا ہے اور عالمی برادری کی طرف سے مالی مدد تک نہ کیے جانے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ادارے کے بقول اقوام متحدہ نے شامی پناہ گزینوں کی وجہ سے پڑوسی ملکوں پر پڑنے والے معاشی بوجھ میں مدد دینے کی جو اپیل کی تھی، ا±س میں جن رقوم کا وعدہ کیا گیا تھا، صرف تئیس فیصد وعدے پورے کیے ہیں۔شام کی خانہ جنگی کے تناظر میں ایمنسٹی کا کہنا ہے کہ چالیس لاکھ سے زیادہ شامی باشندے جنگ و جدل سے جانیں بچا کر محفوظ مقامات کی طرف بھاگے ہیں اور ان میں 95 فیصد شام کے پڑوسی ملکوں ترکی، اردن اور لبنان میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ ادارے نے اس بہت بڑے بوجھ کو بانٹنے میں امیر ملکوں کی ناکامی کو بھی نشانہ بنایا ہے۔یورپ جانے کی کوشش کرنے والے پناہ گزینوں کے حوالے سے ایمنسٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ جنوری سے لےکر اب تک بحیرہ روم کے پانیوں میں ڈوب کر 19 سو کے قریب لوگ ہلاک ہوچکے ہیں۔ یہ تعداد گزشتہ برس کے ابتدائی پانچ ماہ میں بحیرہ روم میں ڈوب کر مرنے والوں کی تعداد سے چار گنا سے بھی زیادہ ہے۔ بحیرہ روم پار کرکے یورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والے پناہ گزینوں میں سب سے زیادہ تعداد شامی باشندوں کی تھی۔جنوب مشرقی ایشیا کے حوالے سے سمندر میں بے یارومددگار پھرنے والے ہزارہا لوگوں کی حالت زار پر بھی ایمنسٹی نے علاقے کے ملکوں کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ اس بحران سے حکومتیں کے اِس رویے کی عکاسی ہوتی ہے کہ وہ پناہ گزینوں کے معاملے پر اپنی عالمی اور قانونی ذمہ داریوں سے بھی نظریں چرا سکتے ہیں۔ایمنسٹی نے اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں سے متعلق عالمی چارٹر کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ 145 پینتالیس ملکوں کی طرف سے اِس کی توثیق کے باوجود کئی جگہوں پر ایسے ایسے بڑے خطے ہیں جہاں کئی کئی ملکوں نے اس چارٹر کی توثیق نہیں کی۔ایمنسٹی نے پناہ گزینوں کے مسئلے پر ایک بین الاقوامی سربراہ کانفرنس کے انعقاد کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ پناہ گزینوں کا مسئلہ صرف ایک بھرپور اور مربوط حکمتِ عملی کے ذریعے ہی مستقل بنیادوں پر حل کیا جاسکتا ہے۔



کالم



دنیا کا انوکھا علاج


نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…

یونیورسٹی آف نبراسکا

افغان فطرتاً حملے کے ایکسپرٹ ہیں‘ یہ حملہ کریں…

افغانستان

لاہور میں میرے ایک دوست تھے‘ وہ افغانستان سے…

یہ ہے ڈونلڈ ٹرمپ

لیڈی اینا بل ہل کا تعلق امریکی ریاست جارجیا سے…

دنیا کا واحد اسلامی معاشرہ

میں نے چار اکتوبر کو اوساکا سے فوکوشیما جانا…