سرینگر (این این آئی)مقبوضہ کشمیر میں پانچ ماہ طویل فوجی محاصرے اور انٹرنیٹ کی معطلی کی وجہ سے پہلے سے ذہنی تنائو کے شکار کشمیری عوام کے نفسیاتی امراض میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق فرانس میں قائم ذہنی صحت کے ادارے ڈاکٹرز ود آئوٹ بارڈرز اور سرینگر کے مینٹل ہیلتھ اور نیورو سائنسزکی طرف سے کی گئی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ کشمیر میں ہر پانچ میں سے
ایک شخص ذہنی تنائو کا شکار ہے۔ ماہرنفسیات ڈاکٹر ارشد حسین نے جو اس تحقیق کی رپوٹ لکھنے والوںمیں شامل تھے ، کشمیر کو دنیا کی سب سے اداس جگہ قراردیا۔ انہوں نے کہا کہ فوجی محاصرے اور انٹرنیٹ کی معطلی کی وجہ سے صورتحال مزید ابتر ہوگئی ہے اور نفسیاتی مریضوں کی تعداد میں کئی گنا اضافہ ہوگیا ہے۔ دریںا ثناء مقبوضہ کشمیر میں منگل کو مسلسل 142ویں روز بھی وادی کشمیر اور جموں اورلداخ کے مسلم اکثریتی علاقوں میں فوجی محاصرے اوردیگر پابندیوں کی وجہ سے خوف و دہشت کا ماحول اور غیر یقینی صورتحال بدستور جاری رہی۔بھارت کی طرف سے 5اگست کو کئے گئے غیر قانونی اقدامات کے خلاف احتجاجی مظاہروں کو روکنے کے لیے دفعہ 144کے تحت سخت پابندیاںنافذر ہیں اور علاقے کے چپے چپے پر بھارتی فورسز کی بھاری نفری تعینات رہی۔علاقے میںپری پیڈ موبائل، ایس ایم ایس اورانٹرنیٹ سروسز مسلسل معطل ہیں۔بھارتی پولیس نے بارہمولہ اور شوپیاںکے اضلا ع سے آٹھ کشمیری نوجوانوںکو گرفتار کرلیا ہے ۔ پولیس نے ضلع بارہمولہ کے علاقے اوڑی میں ایک ہوٹل سے پانچ نوجوانوںکو گرفتار کرلیا۔ تین نوجوانوںکو شوپیاں کے علاقوں واری پورہ اور Kutporaمیں گھروں پر چھاپوں کے دوران گرفتار کیاگیا۔حریت رہنمائوں اور کارکنوںنے ایک اجلاس میں سرینگر میں عوامی ایکشن کمیٹی کی خواتین شاخ کی سربراہ فاطمہ بیگم کے سرینگر میں
انتقال پر اظہار تعزیت کیا ہے ۔ انہوںنے میر واعظ عمر فاروق کو مرحومہ کی نماز جنازہ میں شرکت کی اجازت نہ دینے کے بھارتی قابض انتظامیہ کے فیصلے پر شدید غم و غصہ ظاہر کیا۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنمائوں محمود احمد ساغر، سید اعجاز رحمانی اور پرویز احمد شاہ نے اپنے بیانات میں جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر کے رہنما غلا م محمد بٹ کے بھارتی ریاست اتر پردیش کی
الہ آباد جیل میں قتل پر افسوس ظاہر کیا ہے۔ نیویارک میںانسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے بھارتی حکام پر مسلمانوں کے ساتھ امتیازی سلوک کے حامل قانون شہریت کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین پر طاقت کا غیر ضروری استعمال روکنے پر زوردیا ہے ۔ہیومن رائٹس واچ نے اپنی ویٹ سائٹ پر جاری کئے گئے بیان میں کہاکہ قانون شہریت کے خلاف شروع ہونے والے
مظاہروںمیںاب تک 25افراد ہلاک ہوچکے ہیںجبکہ سینکڑوںکو گرفتار کیا گیا ہے۔ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم نے بھارتی حکومت پر متنازعہ قانون شہریت کو منسوخ کرنے پر زوردیا ہے جو نسل، رنگ اورقومیت کی بنیاد پر شہریت سے محرومی کو روکنے کے لیے بھارت کے عالمی برادری سے کئے گئے وعدوں کے منافی ہے۔