اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )نجی تی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے اٹارنی جنرل پاکستان انور منصور نے کہا کہ فیصلہ نہ صرف غیر قانونی غیر آئینی بلکہ غیر اخلاقی بھی ہے انسانیت کے تقاضوں پر بھی پورا نہیں اترتاہے اس جج کے خلاف مقدمہ ہونا چاہئےاس فیصلے کو کسی طور پر بھی ہم قبول نہیں کر سکتےفیصلہ کالعدم قرار دلوانے کے لئےدرخواست دینی پڑے گی اس میں نظر آرہا ہے کہ
یہ دشمنی کی بنیاد پر دیا گیا فیصلہ ہے جج نے فوج پر بھی حملہ کیا ہے۔آئینی ماہر بابر ستار نے کہا کہ فیصلے سے لگتا ہے جیسے کوئی ذاتی بغض اور عناد تھا پیراگراف چھیاسٹھ نہ ہوتا تو باقی فیصلہ نارمل لگتا ہے کوئی بھی اس کی نفی نہیں کر سکتا کہ آئین کی خلاف ورزی نہیں ہوئی۔۔جسٹس (ر)ناصرہ جاوید نے سنگین غداری کیس میں سابق صدر کو ڈی چوک میں پھانسی دینے کے فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ مجرم کی لاش کو ڈی چوک لانے اور 3دن لٹکانے کی بات خلاف آئین ہے۔سابق اٹارنی جنرل عرفان قادر نے کہا ہے کہ جس جج نے ڈی چوک میں پھانسی کی بات کی ہے اسے فوری معطل کیا جائے،اسے بطور جج آگے نہیں بڑھانا چاہیے ، مشرف کو سزائے موت کا فیصلہ بد نیتی پر مبنی ہے دنیا میں جگ ہنسائی ہو ئی ہے فیصلے کو چیلنج کرنے کی بھی ضرورت نہیں صدر مملکت کو آرڈیننس جاری کر کے اسی وقت کالعدم قرار دینا چاہیے۔جسٹس (ر)شائق عثمانی نے کہا ہے کہ فیصلہ بہت کمزور ہے چیلنج کیا جائے تو اپ سیٹ آسکتی ہے اگرکوئی شخص مر جائے تو کریمنل کیسز ختم ہو جاتے ہیں،لاش کو گھسیٹ کر لایا جائے یہ تو تعصب والی بات ہے سپریم کورٹ میں چیلنج ہو تو فیصلے کو کالعدم قراردے سکتی ہے اور کوئی طریقہ نہیں سزائیں ختم کرناکا۔سینئر قانون دان جسٹس ریٹائرڈ مظہر کلیم نے کہا کہ لاش کو لٹکایا جائے،یہ ریمارکس ہماری اخلاقی ذلت اور گراوٹ کی انتہا ہے ایک آدمی کے انتقال کے بعد اس کی سزا ختم ہوجاتی ہے یہ نہیں ہوسکتا کے آپ اس کی لاش سے بدلہ لیں گے۔