اسلام آباد (این این آئی)وفاقی کابینہ نے حق وراثت کی منتقلی اورقانونی وارثین کے تعین کیلئے 6دسمبر سے لیٹرز آف ایڈمنسٹریشن اینڈ سیکسیشن سرٹیفکیٹس آرڈیننس 2019کے نفاذ،اسلام آباد کے مجسٹریٹ ججز کی عدالتوں کو جووینائل کورٹس نامزد کرنے،انفورسمنٹ آف وویمنز پراپرٹی رائٹس آرڈیننس 2019میں ترمیم، پاکستان سیکورٹی پرنٹنگ کارپوریشن اور سیکیورٹی پیپرز لمیٹڈ کراچی کے تمام
عہدوں پر پاکستان ایسینشل سروسز ایکٹ 1952کے نفاذ میں مزید چھ ماہ کی توسیع،جموں اینڈ کشمیر اسٹیٹ پراپرٹی کے بجٹ برائے مالی سال2019-20، اکادمی ادبیات کے سربراہ، واپڈا واٹر اینڈ پاور کے ممبران اور چیف ایگزیکٹو آفیسر نیشنل انشورنس کمپنی لمیٹڈ میں تعیناتیوں کی منظوری دیدی ہے جبکہ وزیر اعظم نے غربت کا شکار اور کم آمدنی والے افراد کو ریلیف کی فراہمی کیلئے یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن کو ہدایت کی کہ اشیائے ضروریہ کی خرید اری اور فراہمی کا عمل فوری طور پر مکمل کیا جائے،وزیراعظم نے اقتصادی اعشاریوں اور خصوصاً عالمی اداروں کی جانب سے ملکی معیشت میں بہتری کے اعتراف پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی کاوشوں کی بدولت ملکی معیشت میں استحکام آیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق منگل کو وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا۔ مشیر خرانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے کابینہ کو ملکی معاشی صورتحال خصوصاً معاشی اعشاریوں میں بہتری اور معیشت کی مجموعی صورتحال کی بہتری کے ضمن میں عالمی اداروں کے اعتراف کے حوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سنگین مسائل کی شکار ملکی معیشت میں آج حکومتی کوششوں کی بدولت استحکام پایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چار بڑے عالمی اداروں جن میں ورلڈ بینک، ایشین ڈویلپمنٹ بینک، آئی ایم ایف اور موڈیز شامل ہیں، نے پاکستانی معیشت میں بہتری کا واضح اعتراف کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشی اعشاریوں میں بہتری سے ملکی اور غیر ملکی
سرمایہ کاروں اور کاروباری برادری کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔ مشیر خزانہ نے بتایا کہ غیر ملکی سرمایہ کاری میں بھی واضح بہتری سامنے آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ میں پچھلے سال کے مقابلے میں 286 فیصد بہتری آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسٹاک مارکیٹ آٹھ ماہ بعد 40ہزار کی سطح تک پہنچ گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جہاں برآمدات کے حجم میں اضافہ ہوا ہے وہاں
ڈالرکے اعتبار سے بھی مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ برآمدات میں تقریبا دس فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ وزیرِ اعظم نے اقتصادی اعشاریوں اور خصوصاً عالمی اداروں کی جانب سے ملکی معیشت میں بہتری کے اعتراف پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومتی کاوشوں کی بدولت ملکی معیشت میں استحکام آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس عمل کو مزید مستحکم کرنا اور عام آدمی کو
ریلیف فراہم کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاشی استحکام کا حصول ایک اہم سنگ میل ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ عوام کو معاشی میدان میں حاصل ہونے والی کامیابیوں سے آگاہ کیا جائے تاکہ کاروباری برادری کے اعتماد کو مزید تقویت فراہم ہو۔ کابینہ کو سردیوں میں بجلی کی قیمت میں کمی لانے کے حوالے سے حکومتی فیصلے پر عمل درآمد کی پیش رفت سے بھی آگاہ کیا گیا۔
کابینہ کو بتایا گیا کہ حکومت کی جانب سے کیے گئے اس فیصلے سے اس ماہ ایک لاکھ 76 ہزار صارفین مستفید ہوئے ہیں۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ صنعتی شعبے کی جانب سے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔ کابینہ کو مزید بتایا گیا کہ حکومت کی کوشش ہے کہ 300یونٹس تک استعمال کرنیوالے صارفین جو کہ گھریلوصارفین کی کل تعداد کا 75فیصد ہے ان پر بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا بوجھ نہ پڑے
اس ضمن میں حکومت کی جانب سے سبسڈی فراہم کی جا رہی ہے تاکہ بجلی کے نرخوں اور ایڈجسٹمنٹ کی مد میں ہونے والے اضافے سے ایسے صارفین متاثر نہ ہوں۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ اس بات کو یقینی بنایا جا رہا ہے کہ ملک بھر میں کہیں بھی اووربلنگ کی شکایت نہ ہو۔ کرپشن کے خاتمے پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔ لائن لاسز اور دیگر نقصانات پر قابو پانے کے حوالے سے کیے جانے والے
اقدامات سے بھی کابینہ کو تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔معاون خصوصی برائے پٹرولیم ندیم بابر نے کابینہ کو بتایا کہ سردیوں میں گیس کی بچت کے حوالے سے عوام کو آگاہی فراہم کرنے کے لئے خصوصی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گیس کے استعمال کی شرح کے حوالے سے مختلف قیمتوں کے اطلاق کے ضمن میں عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لئے اس بات کو یقینی بنایا جا رہا ہے کہ
کم سلیب کی حد تک استعمال کی جانے والی گیس کی قیمت اسی شرح سے وصول کی جائے۔ ایک مقررہ حد سے آگے گیس کے استعمال کے حوالے سے بتایا گیا کہ صارفین سے اگلے سلیب کی اضافی قیمت صرف اسی مقدار کی وصول کی جائے گی جو اضافی مقدار استعمال ہوئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ چونکہ سردیوں میں گیس کا استعمال بڑھ جاتا ہے اس لئے اضافی گیس کے استعمال کے باعث بل میں بھی
خاطر خواہ اضافہ سامنے آتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ایک تجویز زیر غور ہے جس کے تحت صارفین سے سردیوں میں استعمال کی جانے والی گیس کا اضافی بل گرمیوں کے مہینے میں کہ جب مجموعی طور گیس کا استعمال اور بل کم ہوتا ہے قسطوں میں وصول کیا جائے تاکہ صارفین پر اضافی بوجھ نہ پڑے۔ وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 27 نومبر اور 28 نومبر کے اجلاس میں کئے گئے
فیصلوں،کابینہ کمیٹی برائے نجکاری کے 15 نومبر 2019 میں کئے گئے فیصلوں کی بھی توثیق کی گئی، ان میں ایس ایم ای بینک لمیٹڈ کی نجکاری کا ٹرانزیکشن اسٹرکچر اور پی آئی اے کی ملکیت روزویلٹ ہوٹل کی ممکنہ نجکاری کے لئے قائم کمیٹی کے ٹرمز آف ریفرنس کی منظوری شامل ہے۔ کابینہ نے بچوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے جووینائل جسٹس سسٹم ایکٹ کے تحت
عملی اقدام اٹھاتے ہوئے اسلام آباد میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز (شرقی و غربی)، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز، سینئر سول ججز اور سول ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ڈویژن (شرقی و غربی) اسلام آباد کے مجسٹریٹ ججز کی عدالتوں کو جووینائل کورٹس (بچوں کے کیسز سننے والی عدالتیں) نامزد کرنے کی منظوری دی۔ کابینہ نے کہا کہ مندرجہ بالا قانون کے تحت مخصوص عدالتوں کے قیام اور مکمل طور پر فنکشنل ہونے تک
پہلے مرحلے میں بچوں سے متعلقہ مقدمات کی سماعت کے لئے مندرجہ بالا عدالتوں کو یہ ذمہ داری سونپی جا رہی ہے۔ کابینہ نے حق وراثت کی منتقلی اور قانونی وارثین کے تعین کے لئے حال میں متعارف کرائے جانے والے قانون، لیٹرز آف ایڈمنسٹریشن اینڈ سیکسیشن سرٹیفیکیٹس آرڈیننس 2019 کے نفاذ کی باقاعدہ تاریخ کا تعین کرتے ہوئے فیصلہ کیا کہ وزیرِ اعظم پاکستان جمعہ کے روز اس
قانون کے باقاعدہ نفاذ کی تقریب کے مہمان خصوصی ہوں گے۔ کابینہ نے پاکستان سیکورٹی پرنٹنگ کارپوریشن اور سیکورٹی پیپرز لمیٹڈ کراچی کے تمام عہدوں پر پاکستان ایسینشل سروسز (مینٹی ننس) ایکٹ 1952کے نفاذ میں مزید چھ ماہ کی توسیع کی منظوری دی۔ کابینہ نے جموں اینڈ کشمیر اسٹیٹ پراپرٹی کے بجٹ برائے مالی سال 2019-20 کی بھی منظوری دی۔وزیرِ قانون نے کابینہ کو
بتایا کہ نفاذ کے ایک ماہ میں تمام پاکستانی نہ صرف پاکستان بلکہ دنیا بھر اس قانون سے مستفید ہو سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حق وراثت کے تعین کے سلسلے میں جہاں سالہا سال مقدمات جاری رہتے تھے اور یہ عمل مہینوں اور سالوں جاری رہتا تھا اب اس قانون کے تحت صرف پندرہ دنوں میں مکمل ہو جائے گا۔ کابینہ نے جائیداد میں خواتین کے حق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے متعارف کرائے
جانے والے انفورسمنٹ آف وویمنز پراپرٹی رائٹس آرڈیننس 2019 میں ترمیم کی بھی منظوری دی۔ کابینہ نے ڈاکٹر محمد یوسف خشک کو چیئرمین پاکستان اکادمی ادبیات تعینات کرنے کی منظوری دی۔ یہ تعیناتی تین سال کے لئے کی گئی ہے۔ کابینہ نے واپڈا میں ممبر (واٹر) کے عہدے کی ذمہ داری کرنٹ چارج کے طور پر ذوہیر خان درانی اور ممبر (پاور)کی ذمہ داری جاوید اختر کو سونپنے کی منظوری دی۔
کابینہ کو بتایا گیا کہ 2020 تک پچاس لاکھ افراد کو احساس سہولت کارڈ کے اجراء کا کام مکمل کر لیا جائیگا۔ اس پلان کے تحت تین سالوں میں دو کروڑ کارڈ کا اجراء کیا جائے گا۔ وزیرِ اعظم نے یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کو ہدایت کی کہ اشیائے ضروریہ کی خرید اری اور فراہمی کا عمل فوری طور پر مکمل کیا جائے تاکہ غربت کا شکار اور کم آمدنی والے افراد کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔
کابینہ نے خالد حامد کو چیف ایگزیکٹو آفیسر نیشنل انشورنس کمپنی لمیٹڈ تعینات کرنے کی منظوری دی۔چیئرمین اور مینیجنگ ڈائریکٹر یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن نے کابینہ کو یوٹیلیٹی اسٹورزکی کارکردگی اور خصوصاً حکومت کی جانب سے حال میں کم آمدنی والے طبقے کو اشیائے ضروریہ (گھی، چینی، آٹا، دال،چاول) سستے نرخوں پر فراہمی کیلئے چھ ارب روپے کی فراہمی اور اس کے طریقہ
استعمال کے حوالے سے تفصیلی طور پر بریفنگ دی تاکہ معاشرے کے کم آمدنی والے افراد اور غریب خاندانوں کو ریلیف فراہم کیا جا سکے۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ حکومت کی جانب سے فراہم کی جانے والی رقم فوری طوراشیائے ضروریہ کی خرید میں صرف کی جائے گی تاکہ یوٹیلیٹی اسٹورز پر عوام کو اشیائے ضروریہ کی فوری فراہمی ممکن بنائی جا سکے۔ اس پروگرام کے دوسرے مرحلے میں
ان اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں مزید کمی کی جائے گی۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ حکومتی اقدام سے مارکیٹ کے مقابلے میں یوٹیلیٹی اسٹور کارپوریشن پر فراہم کیے جانے والے گھی دس روپے کم، چینی پانچ سے پندرہ روپے کمی، آٹے کا بیس کلو کا تھیلا 40روپے، دال 15سے 20روپے، دال مسور 5سے 20، سفید چنے 5سے 20روپے کم ریٹ پر دستیاب ہوں گے جس سے عوام کو خاطر خواہ ریلیف
میسر آئے گا۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ یوٹیلیٹی سٹورز پر سامان کی خریداری اور فروخت کے پورے نظام کو ڈیجیٹل اور کمپیوٹرائزڈ کرنے کے لئے آئی بی ایم سے سسٹم خریدا جا رہا ہے جس کی تنصیب کا عمل مارچ تک مکمل کر لیا جائے گا، اس نظام کی تنصیب سے خرید و فروخت اور ٹارگٹڈ سبسڈی کی فراہمی کے پورے نظام کو شفاف بنانے میں مدد ملے گی۔ کابینہ کو بتایا گیا کہ یوٹیلیٹی سٹورز حکومت کے احساس پروگرام کے اشتراک سے غربت کی لکیر سے نیچے اور کم آمدنی والے افراد کو اشیائے ضروریہ کی فراہمی کے لئے پروگرام تشکیل دے رہا ہے جس کے تحت احساس سہولت کارڈز کا اجراء کیا جائے گا۔