اسلام آباد (این این آئی) الیکشن کمیشن کے ارکان کے ناموں پر حکومت اور اپوزیشن کا اتفاق ہوگیا ہے،(آج) بدھ کو ناموں کااعلان کئے جانے کاامکان ہے۔منگل کو الیکشن کمیشن اراکین کے تقرر کیلئے بنائی گئی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کی سربراہی میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔12 رکنی کمیٹی میں حکومت اپوزیشن کے اراکین کی تعداد برابر ہے
جس کے پاس چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اور اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے سندھ اور بلوچستان کے رکنِ الیکشن کمیشن کیلئے کل 12 نام بھجوائے گئے تھے جن میں 6 نام وزیراعظم جبکہ 6 نام قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے تجویز کیے تھے۔وزیراعظم عمران خان نے سندھ سے جسٹس (ر) صادق بھٹی، جسٹس (ر) نورالحق قریشی اور عبدالجبار قریشی کے نام دئیے جبکہ رکنِ بلوچستان کیلئے ڈاکٹر فیض محمد کاکڑ، میر نوید جان بلوچ اور امان اللہ بلوچ کے نام تجویز کیے۔دوسری جانب اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے رکنِ سندھ کیلئے نثار درانی، جسٹس (ر) عبدالرسول میمن اورنگزیب حق کا نام تجویز کیا جبکہ بلوچستان سے شاہ محمود جتوئی ایڈووکیٹ، سابق ایڈووکیٹ جنرل محمد رؤف عطا اور راحیلہ درانی کے نام دیے گئے۔اجلاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے کمیٹی کی چیئر پرسن شیریں مزاری نے کہا کہ اپوزیشن اور حکومت کے مابین اراکین الیکشن کمیشن کے ناموں پر اتفاق ہوگیا ہے جبکہ دونوں جانب سے تعاون کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ اپوزیشن نے مشاورت کے لیے وقت مانگا ہے جس کے بعد (آج)4 نومبر کو 2 بجے دوبارہ پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہوگا جس کے بعد قومی اسمبلی کے اجلاس سے قبل اراکین کے ناموں کا اعلان کردیا جائے گا۔اجلاس کے بعد ذرائع نے بتایا کہ اراکین الیکشن کمیشن کیلئے ایک رکن حکومت کا نامزد کردہ
جبکہ دوسرا رکن اپوزیشن کی تجویر پر تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ذرائع نے بتایا کہ پارلیمانی کمیٹی نے رکنِ بلوچستان کے لیے وزیراعظم کے نامزد کردہ نوید جان بلوچ کے نام پر اتفاق کیا جس کے بعد اب امکان ہے کہ رکنِ سندھ کا تقرر اپوزیشن کی تجویز پر کیا جائے گا۔دوسری جانب اراکین الیکشن کمیشن کے ناموں پر پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے درمیان اختلاف رائے کی
اطلاعات بھی سامنے آئیں۔اس حوالے سے ذرائع نے بتایا کہ پیپلز پارٹی رکن سندھ کے لیے اپنے امیدوار کی تعیناتی کے لیے کوشاں ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) سندھ اور بلوچستان دونوں سے اپنے امیدوار کو کامیاب کروانا چاہتی ہے۔بعد ازاں اختلاف رائے دور کرنے کے لیے اپوزیشن نے کمیٹی سے مشاورت کا وقت مانگتے ہوئے (آج) بدھ تک جواب دینے کی یقین دہانی کروائی۔واضح رہے کہ پارلیمانی کمیٹی کے
اجلاس میں اراکین کے ناموں پر اتفاق نہ ہونے کی صورت میں معاملہ دوبارہ عدالت میں جانے کا امکان ہے۔اس سے قبل اپوزیشن جماعتوں کا مشترکہ اجلاس بھی ہوا جس میں پارلیمانی کمیٹی میں اپوزیشن کے متفقہ موقف سے متعلق حکمت عملی مرتب کی گئی۔اپوزیشن کے اجلاس سے قبل بات کرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے رہنما مشاہد اللہ نے بتایا تھا کہ کوشش کررہے ہیں اراکین کے نام پر اتفاق رائے ہوسکے۔
انہوں نے کہاکہ ہماری خواہش ہے کہ تجربہ کار اور قابل امیدواروں کو الیکشن کمیشن اراکین کے عہدوں پر چنا جاسکے جس کے لیے ہم ایسے امیدوار کا انتخاب کریں گے جو اپنا کام بخوابی سرانجام دے سکے اور سب کے لیے قبل قبول ہو۔مشاہد اللہ نے کہا کہ سیاست کچھ لو اور کچھ دو کا نام ہوتا ہے لہٰذا کچھ لو اور دو پر کام ہورہا ہے۔دوسری جانب قومی اسمبلی کے سابق ڈپٹی اسپیکر مرتضٰی جاوید عباسی نے
بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ تمام امیدواروں کی سی ویز پر غور جاری ہے اور کوشش ہے کہ اتفاق رائے سے سندھ اور بلوچستان کے لیے اپوزیشن اور حکومت ایک ایک نام پر متفق ہوجائیں۔انہوں نے اس دعوے کی تردید کی کہ الیکشن کمیشن رکن کیلئے ایک نام پر اتفاق ہوگیا ہے۔انہوں نے کہاکہ ابھی تک کمیٹی غور و خوض جاری رکھے ہوئے ہے اور تاحال کسی نام پر اتفاق نہیں ہوا۔مرتضیٰ عباسی کے مطابق
الیکشن کمیشن کو غیر فعال ہونے میں 2 دن رہ گئے ہیں تو اب حکومت کو اراکین کا تقرر یاد آگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اراکین الیکشن کمیشن کا تقرر حکومت کی آئینی ذمہ داری ہے جس میں اپوزیشن اپنا کردار ادا کر رہی ہے۔ناموں پر اتفاق کی اطلاعات کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ سب غلط اطلاعات ہیں ابھی تک کسی نام پر اتفاق نہیں ہوا۔اس ضمن میں پی پی پی رہنما راجہ پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ
اہم ترین ادارے کا معاملہ ہے، اس پر سوچ بچار جاری ہے، اہم ترین ادارے کے ممبران کا انتخاب کرنا ہے اس لیے یہ بڑی ذمہ داری کا کام ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہمارے سامنے صرف ایک مقصد ہے کہ میرٹ پر انتخاب کیا جائے اور ایسا شخص ہو، جو اس ادارے کے لیے باعث تکریم ہو۔پارلیمانی کمیٹی کے بعد پی پی پی رہنما راجہ پرویز اشرف نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال، مرتضی جاوید عباسی اور
مشاہد اللہ خان سے مشاورت کی۔اس دوران احسن اقبال نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سے رابطہ کر کے کمیٹی کی کارروائی سے انہیں آگاہ کیا۔بعدازاں جمعرات کو ہونے والے پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس سے قبل اپوزیشن جماعتوں نے مشاورتی اجلاس طلب کرلیا جس میں اپوزیشن رہنما الیکشن کمیشن کے ممبران کی تعیناتی پر حتمی مشاورت کریں گے۔